نیّت سے یا رحمتِ الٰہی کی اُمّیدپربیان کردہ چار جوابات میں سے کوئی سا جواب دے سکتا ہے ۔یاد رہے! اگر بیماری پر توجُّہ ہے لیکن اس کے باوجودبغیر شرعی رُخصت کے اَلحَمدُ للّٰہ، اَلحَمدُ للّٰہ علٰی کُلِّ حال، مالک کا کرم ہے یا اسی طرح کاکوئی جملہ کہنا جس سے بیمار ہونے کے باوُجوداسی مرض کے متعلق صحت بہتر بتانا مقصود ہوجس کے بارے میں پوچھا جارہا ہے تو یہ گناہ بھرا جھوٹ ہے۔
مزاج پُرسی کے جواب میں جھوٹ بولنے کی9مثالیں
جب کسی سے پوچھا جاتا ہے: آپ کی طبیعت کیسی ہے؟تو طبیعت ناساز ہونے کے باوجود بسااوقات اس طرح کے جوابات ملتے ہیں :{۱} ٹھیک ہوں {۲} بہت ٹھیک ہوں {۳} بالکل ٹھیک ہوں {۴} طبیعت فرسٹ کلاس ہے{۵} اے ون طبیعت ہے {۶}کسی قسم کی تکلیف نہیں {۷} مزے میں ہوں {۸} ذرّہ برابر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے {۹}ایک دَم فِٹ ہوں ۔
مریض کی طرف سے دیئے جانے والے مذکورہ 9 جوابات گناہ بھرے جھوٹ ہیں ۔
البتہ مریض کی جواب دینے میں کوئی صحیح تاویل(یعنی بچائو کی سچّی دلیل) یا دُرُست نیّت ہو تو گناہ سے بچت ممکن ہے مگر عُمُوماً بِغیر کسی نیّت کے ہی مذکورہ اور اس سے ملتے جلتے جھوٹے جوابات دے دیئے جاتے ہیں ۔ اگر بیماری ذِہن میں نہ ہو، جیسے عارِضی یعنی وقتی طور پر ہو جانے والے آرام پر بسا اوقات انسان اپنی بیماری بھول جاتا ہے، تو ایسی حالت میں ’’ٹھیک ہوں ‘‘ وغیرہ کہہ دیا تو گناہ نہیں نیزمعمولی مَرَض میں بیماری کو ناقابلِ ذکر سمجھتے ہوئے یا اکثر