Brailvi Books

بیمار عابد
20 - 46
ہوا ہوں ‘‘ تو جھوٹ نہیں ۔ یا {۵} معمولی سا درد ہو تب بھی بولنا: میری ٹانگوں میں شدید درد ہے{۶} یونہی کورٹ کچہری میں پیشی وغیرہ سے بچنے کے لئے معمولی بیماری کو بڑا بنا کر پیش کرنا مَثَلاًکہنا: ان کے دل کی شِریان(VEIN) بند ہے ،دل کا دَورہ پڑ سکتا ہے وغیرہ ۔
دُکھوں کے باوُجُود نیکیوں بھرے جوابات کی مثالیں 
	 مزاج پُرسی کرنے میں اکثر رسمی سُوالات کی تکرار ہوتی ہے مَثلاً: کیا حال ہے؟ خیریت ہے؟ عافیت ہے؟کیسے ہیں آپ؟صحت کیسی ہے؟ اور سنائو طبیعت اچھّی ہے؟ ٹھیک ٹھاک ہیں نا؟کوئی پریشانی تو نہیں ؟وغیرہ وغیرہ ۔تجرِبہ یِہی ہے کہ عُمُوماً سائل (یعنی پوچھنے والا)صِرف بولنے کی خاطر بول رہا ہوتا ہے، حقیقت میں مخاطَب(یعنی جس کی مزاج پُرسی کر رہا ہے اُس) کی طبیعت سے اُسے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔اب اگر مَسْئول (مَس۔اُوْل)  یعنی جس سے سُوال کیا گیا وہ شخص بیمار،ٹینشن کا شکار،قَرض دار اور مشکِلات سے دو چار ہو اور اپنے اَمراض اور دُکھوں کی فائل کھولدے اور پریشانیوں کی فہرِس بیان کرناشروع کر دے تو خود سائل یعنی مزاج پُرسی کرنے والا امتحان میں پڑ جائے! لہٰذاجس سے طبیعت پوچھی گئی وہ چاہے تو بہ نیّتِ شکرِ الٰہی مختلف نعمتوں مَثَلاً : ایمان کی دولت ملنے ،دامنِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے ہاتھ میں ہونے کا تصوُّر باندھ کر اس طرح کے جوابات دیکر ثواب کما سکتا ہے : {۱} اَلحَمدُ لِلّٰہ {۲} اَلحَمدُ لِلّٰہ علٰی کُلِّ حال(یعنی ہر حال میںاللہ کا شکر ہے ) {۳} مالک کا بہت کرم ہے{۴}اللہ تعالٰی کی رحمت ہے وغیرہ۔ اِسی طرح اللہ تعالٰیکی عطا کردہ دیگر نعمتوں کے مقابلے میں اپنی تکلیفوں کو کم تر تصوُّر کرتے ہوئے بھی شکرِ الٰہی کی