Brailvi Books

بیمار عابد
19 - 46
عنوانات کے تحت بولے جانے والے جھوٹ کی کچھ مثالیں پیش کی جاتی ہیں :
معمولی بیماری کو سخت بیماری کہنے کے متعلق جھوٹ کی 6مثالیں 
	 جس قسم کے مُبالغے (مُبا۔لَ۔غَے)کا عادۃً رواج ہے لوگ اسے مبالغے ہی پر محمول(یعنی گمان ) کرتے ہیں اس کے حقیقی معنی مراد نہیں لیتے وہ جھوٹ میں داخِل نہیں ، مَثَلاً یہ کہا کہ میں تمھارے پاس ہزار مرتبہ آیا یا ہزار مرتبہ میں نے تم سے یہ کہا۔ یہاں ہزار کا عدد مراد نہیں بلکہ کئی مرتبہ آنا اور کہنا مراد ہے، یہ لفظ ایسے موقع پر نہیں بولا جائے گا کہ ایک ہی مرتبہ آیا ہو یا ایک ہی مرتبہ کہا ہو اور اگر ایک مرتبہ آیا اور یہ کہہ دیا کہ ہزار مرتبہ آیا تو جھوٹا ہے۔  (رَدُّالمحتارج۹ص۷۰۵){۱} بعض اوقات بیماری کا تذکرہ کرنے میں ایسا     مبالغہ کیا جاتا ہے کہ عرف و رواج میں لوگ اس حد کی بیماری کو بیان کرنے کیلئے مبالغے کے ایسے الفاظ استعمال نہیں کرتے ،مَثَلاً: کسی کو معمولی سی بیماری ہو اُس کے بارے میں کہنا:’’ اس کی طبیعت بہت سخت ناساز ہے‘‘ یہ جھوٹ ہے{۲} اجتماع وغیرہ میں حقیقت میں کسی اور وجہ سے شرکت نہ کی اوراتِّفاق سے کوئی معمولی سی بیماری بھی تھی مگر غیر حاضِری کا سبب بیماری نہ ہونے کے باوُجُود کہنا:’’ میں سخت بیمار تھا اِس لئے نہ آ سکا۔‘‘ اس جُملے میں گناہ بھرے     دو جھوٹ ہیں ! (الف) معمولی سی بیماری کو’’ سخت بیماری‘‘ کہا (ب) بیماری کو غیر حاضِری کا سبب قرار دیاحالانکہ سبب کچھ اور تھا{۳} اسی طرح معمولی بخار ہو اور کہنا:’’ مجھے اتنا تیز بخار تھا کہ ساری رات سو نہیں سکا‘‘{۴}کام کے لئے بولیں تو معمولی تھکاوٹ ہونے کے باوُجُود جان چھڑانے کے لئے کہنا:’’ میں بہت تھکا ہوا ہوں کسی اور سے کام کا کہہ دیں ‘‘ہاں صرف اتنا کہا: ’’تھکا