بیمار کو دعا کے لئے کہو
رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عَظَمت نشان ہے:جب تم کسی بیمار کے پاس جاؤ تو اسے اپنے لیے دعا کے لیے کہو کہ اس کی دعافِرشتو ں کی دعا کی طرح ہے۔ ( ابنِ ماجہ ج۲ص۱۹۱حدیث۱۴۴۱)
عِیادت کرتے وقت کی ایک سنّت
حضور رتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک اَعرابی کی عِیادت کو تشریف لے گئے اور عادتِ کریمہ یہ تھی کہ جب کسی مریض کی عِیادت کو تشریف لے جاتے تو یہ فرماتے: لَا بَأْسَ طَهُوْرٌ إِنْ شَآءَ الله ۔(یعنی : کوئی حَرَج کی بات نہیں اللہ تَعَالٰی نے چاہا تو یہ مَرض (گناہوں سے) پاک کرنے والا ہے۔) اس اعرابی سے بھی یِہی فرمایا: لَا بَأْسَ طَهُوْرٌ إِنْ شَآءَ الله۔
(بُخاری ج۲ ص۵۰۵حدیث ۳۶۱۶)
عِیادت میں سات بار پڑھنے کی دُعا
حضرتِ سیِّدنا ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَروَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جس نے کسی ایسے مریض کی عِیادت کی جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہو اورسات مرتبہ یہ الفاظ کہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّاُسے اُس مرض سے شِفا عطا فرمائے گا : اَسْأَلُ اللهَ الْعَظِيْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ أَنْ يَشْفِيَكَ۔ یعنی میں عظمت والے ،عرشِ عظیم کے مالک اللہ عَزَّوَجَلَّسے تیرے لئے شِفا کا سُوال کرتاہوں ۔ (ابو داوٗد ج۳ ص ۲۵۱حدیث ۳۱۰۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد