Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
95 - 541
  ظُلم و زِیادَتی کا تَذکِرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حضرت امام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکاوُجُودِ مُبارَک یزید کی آزادیوں کے لئے ایک زبردست مُحْتَسِب( یعنی حساب لینے والا) تھا ، وہ جانتا تھا کہ آپ کے زمانَۂ مُبارَک میں اُسے کُھل کر کھیلنے کا موقع نہ ملے گااور اُس کی کسی بھی اُلٹی حرکت اورگمراہی پرامامِ عالی مقامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہصبرنہ فرمائیں گے ، اسے نظرآتاتھا کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہجیسے دِیندارکاکوڑا ہروقت اس کے سرپر گھوم رہاہے ، اسی وجہ سے وہ اوربھی زیادہ آپ کی جان کادشمن تھااوراسی لئے آپ کی شہادت اس کے لئے باعِثِ مَسَرَّت ہوئی ۔ امام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکاسایہ اٹھناتھاکہ یزیدکُھل کرکھیلا( یعنی بالکل آزاد ہوگیا) اور اَنْواع و اَقْسام کے مَعاصِی( یعنی گُناہوں) کی گرم بازاری ہوگئی ۔ حرام کاری ، بھائی بہن کا نکاح ، سُود ، شراب ، اعلانیہ رائج ہوئے ، نمازوں کی پابندی اُٹھ گئی ، بغاوت وسرکَشی اِنْتہاکو پہنچی ، خَباثَت نے یہاں تک زور کِیا کہ مُسلِم بن عُقْبہ کو12ہزاریا20ہزار کالشکرِگراں لے کرمدینۂ طیِّبَہکی چڑھائی کے لئے بھیجا ۔ یہ63ہجری کاواقعہ ہے ۔  اِس نامُراد لشکر نے مدینۂ طیِّبَہمیں وہ طُوفان برپاکیاکہاللہعَزَّ  وَجَلَّکی پناہ! ، قتل وغارت اورطرح طرح کے مَظالِم ، رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ہمسایوں پرکئے ۔ وہاں کے رہنے والوں کے گھرلُوٹ لئے ، 700صحابہعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکوشہید کِیااوردوسرے عام باشندے مِلاکر10ہزار سے زیادہ کو شہید کِیا ، لڑکوں کو قیدکرلِیا ، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں ، جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے ۔  مسجدِنَبَوِی شریف کے سُتونوں میں گھوڑے باندھے ، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نمازسے مُشَرَّف نہ ہوسکے ۔ صرف حضرت سَعِیْدبن مُسَیَّبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمجنوں بن کروہاں حاضررہے ۔ حضرت سیِّدُناعبدُاللہبن حَنْظَلَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا کہ ’’ یزیدکی بُری حرکات اس حد تک پہنچیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ اس  کی بدکاریوں کی وجہ سے