کہیں آسمان سے پتھرنہ برسیں ۔ ‘‘ (1) پھریہ شریرلشکر ، مَکَّۂ مُکَرَّمَہکی طرف روانہ ہوا ، راستہ میں امِیْرِ لشکرمرگیااوردُوسراشخص اُس کاقائم مقام کِیاگیا ۔ مَکَّۂ مُعَظَّمَہپہنچ کراُن بے دِینوں نے مِنْجَنِیْق( پتّھرپھینکنے کاآلہ جس سے پتّھرپھینک کرماراجاتاہے اس کی زَدبڑی زبردست اوردُورکی مارہوتی ہے اس) سے پتّھروں کی بارش کی ۔ اِس سنگ باری سے حَرَم شریف کاصحْنِ مُبارَک پتّھروں سے بھرگیااورمسجد ِحرام کے سُتون ٹُوٹ پڑے اورکعبَۂ مُقَدَّسہ کے غِلاف شریف اورچھت کو اُن بے دِینوں نے جلادِیا ۔ اِسی چھت میں اُس دُنبہ کے سینگ بھی تَبَرُّک کے طورپرمحفوظ تھے ، جوحضرت سیِّدُنااسمٰعیلعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے فِدْیہ میں قُربان کِیاگیاتھا ، وہ( سِینگ) بھی جل گئے ، کعبَۂ مُقَدَّسہ کئی روزتک بے لباس رہااوروہاں کے باشندے ( یزیدی لشکر کی طرف سے پہنچنے والی) سخت مُصیبت میں مبُتْلا رہے ۔ (2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پَلیدجب تک زِنْدہ رہا ، ظُلم و سِتَم کی آندھیاں چلاتا رہا ۔ اُس کی پوری زندگی بے رحمی کی افسوسناک داستان ہے ، یزیدکے ہاتھ مکہ ومدینہ اورشُہدائے کربلا کے مظلوموں کے خُون سے رنگے ہوئے ہیں ، اِقْتِدار کی ہَوَس نے اُسے پاگل اوراَفْرادی قوّت نے اُسے مَغْرُور بنا ڈالاتھا ، چاہئے تویہ تھاکہ وہ راکِبِ دوشِ مُصْطَفٰے ، جگرگوشَۂ مُرتَضیٰ ، دِلْبَندِ فاطمہ ، سُلْطانِ کربلا ، سَیِّدُالشُّہَدا ، اِمامِ عالی مقام ، اِمامِ عرشِ مقام ، امامِ ہُمّام ، اِمامِ تِشْنہ کام کے فضائل و کمالات سے مُتَعَلِّق فرامیْنِ مُصْطَفٰے کوپیشِ نظررکھ کراُن کی قَدْرومَنْزِلَت کااِعْتِراف کرتا ، اُن کی اوراُن کے رُفَقاکی خدمت کرکے جنّت پالیتا ، مگرآہ! اُس نے تو شیطان لَعِیْن اورنَفْسِ اَمّارہ کی غُلامی کاطَوْق اپنے گلے میں ڈالے رکھااورمُسلسل
________________________________
1 - الصواعق المحرقة ، الباب الحادی عشر ، الخاتمة فی بیان اعتقاد اهل السنة و.....الخ ، ص۲۲۱ ، ملخصًا
2 - سوانح کربلا ، ص ۱۷۷تا۱۷۹ ، ملخصاً