قطع رحمی کاوبال :
حضرت سیِّدُنااَعْمشرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناعبدُاللّٰہبن مَسْعُودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک مرتبہ صُبح کے وَقت مَجلس میں تشریف فرماتھے ، فرمایا : میں قاطِع رِحم( یعنی رشتہ داری توڑنے والے ) کواللہعَزَّ وَجَلَّکی قسم دیتاہوں کہ یہاں سے اُٹھ جائے تا کہ ہم دُعا کریں ، کیونکہ قاطِع رِحم پر آسمان کے دروازے بند رہتے ہیں( یعنی اگر وہ یہاں مَوْجُود رہے گاتورحمَتِ الٰہی شامِلِ حال نہیں ہوگی اور ہماری دُعاقَبول نہیں ہو گی) ۔ (1)
ناراض رِشتے داروں سے صلح کرلیجئے !
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوذراذرا سی بات پررشتہ داروں سے قطع رحمی کر لیتے ہیں ، بیان کردہ روایات میں ان کے لئے عبرت ہی عبرت ہے ۔ مَدَنی اِلتجاہے کہ ہم میں سے اگرکوئی کسی رِشتے دارسے ناراض ہے تواگرچِہ رِشتے دارہی کاقُصُورہو ، صُلح کے لئے پَہل کیجئے اورخودآگے بڑھ کرخَندہ پیشانی کے ساتھ اُس سے مل کرتَعَلُّقات سَنوار لیجئے ۔ اگر معافی مانگنے میں پہل بھی کرنی پڑے تورِضائے الٰہی کے لئے معافی مانگنے میں پہل کرلینی چاہئے ، اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّسَربُلندی پائیں گے کہ فرمانِ مصطَفٰے ہے : ’’ مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہُیعنی جواللہعَزَّوَجَلَّکے لئے عاجزی کرتاہے ، اللہعَزَّ وَجَلَّاُسے بُلندی عطافرماتا ہے ۔ ‘‘ (2)
لہٰذارشتہ داروں سے صلح صفائی رکھنے کے ساتھ ساتھ ان سے حُسْنِ سُلوک کامُظاہَرہ بھی کرتے رہناچاہئے کہ اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے ۔ چنانچہ
________________________________
1 - معجم کبیر ، ۹ / ۱۵۸ ، حدیث : ۸۷۹۳
2 - شعب الایمان ، باب فی حسن الخلق ، فصل فی التواضع الخ ، ۶ / ۲۷۶ ، حدیث : ۸۱۴۰