سمجھناچاہیے اور مُصِیبت پر صَبْر کا مُظاہَر ہ کرتے ہوئے اَجْرو ثواب کا خُوب خُوب ذَخیرہ کرنا چاہیے ۔ دعاہے کہاللہعَزَّ وَجَلَّہمیں بے صَبری وناشُکرِی کی آفت سے بچاکرصَبْروشُکْرکی نعمت سے نوازے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کی آپس کی مَحَبَّت :
حضرت سیِّدُناابُوہُرَیْرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے مروی ہے کہرَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : ’’ کسی مسلمان کے لئے یہ بات جائزنہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن رات سے زیادہ قَطع تَعَلُّق کرے ۔ ان میں جوبات چیت کرنے میں پہل کرے گا ، و ہ جنت کی طرف جانے میں بھی سبقت کرے گا ۔ ‘‘ (1) حضرت سیِّدُناابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی کہ حضراتحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنکے دَرْمِیان کوئی شَکَررَنْجی ہوگئی ہے ۔ چنانچہ میں امامِ حُسَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی خِدمَت میں حاضِرہوکرعرض گزارہوا : لوگ آپ حضرات کی اِقْتِداکرتے ہیں اورآپ ہیں کہ ایک دوسرے سے ناراض اورباہَم قَطْع تَعلُّق کئے ہوئے ہیں ۔ آپ چونکہ چھوٹے ہیں لہٰذاابھی امام حَسَنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے پاس جائیں اورانہیں راضی کریں ۔ امام حُسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : اے ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ!اگرمیں نے اپنے ناناجان ، رحمَتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکویہ ارشادفرماتے ہوئے نہ سُنا ہوتاکہ ’’ دوآدَمیوں کے درمیا ن قَطع تَعَلُّق ہوجائے ، توان میں جوبات چیت کرنے میں پہل کرے گا و ہ پہلے جنَّت میں جائے گا ۔ ‘‘ میں مُلاقات کرنے میں ضَرُورپَہَل کرتا ، مگرمیں اِس بات کوپسندنہیں کرتاکہ میں ان سے پہلے جنَّت میں چلاجاؤں ۔
________________________________
1 - الزھدلابن مبارک ، باب النیة مع قلة الاملة الخ ، ص۲۵۲ ، حدیث : ۷۲۶