بعض اَوْقات مُسلمان اپنی خَسْتہ حالی اور کافِروں کی عیش و عشرت سے بھرپُور زِنْدگی کودیکھ کر بھی وَسْوَسوں کا شکِار ہو جاتاہے اوراس کے ذِہْن میں طَرح طَرح کے سُوالات پیدا ہوتے ہیں ، حالانکہ اس میں بھیاللہرَبُّ الْعٰلَمِیْنکی بَہُت بڑی حِکْمَت پوشِیدہ ہے ۔ چنانچہ
مومن کوآزمائش میں مبتلاکرنے کی حکمت :
حضرت سىِّدُنااِبْنِ عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ اىك نبىعَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی : اے پروردگارعَزَّ وَجَلَّ!مومن بندہ تىرى اِطاعت كرتا اور تىرى نافرمانى سے بچتاہے ( لىكن) تُواس کے لیے دُنىاتنگ فرماکر اسے آزمائشوں مىں ڈالتا ہے جبکہ كافر تىرى اِطاعت نہىں كرتا بلكہ تجھ پر اورتىرى نافرمانى پرجُرأت كرتاہے ، پھربھی تُواس سے مُصىبت كودُورركھتااوردنیااس کے لئے کشادہ کردیتاہے ( اس مىں كىاحكمت ہے ) ؟تواللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان كى طرف وَحْى فرمائى کہ بے شک بندے بھى مىرے ہىں اور مُصىْبَت بھى مىرے اختىارمىں ہے اور سب مىرى حمدكے ساتھ مىرى تسبىح كرتے ہىں ۔ مُومِن بندے كے کچھ گُناہ ہوتے ہىں تو مىں اس سے دُنىا كو دُور كركے اسے مصیبتوں میں مبتلاکرتاہوں نتیجۃً وہ مصیبتیں اس کے گناہوں کاکفارہ بن جاتی ہیں ، پھرجب وہ مجھ سے ملاقات کرے گا تومیں اسے اس کی نیکیوں کی جزادوں گا ۔ رہاکافرتواس کے کچھ اچھے کام ہوتے ہیں ، میں اسے وافردنیادے کراورمصیبتوں سے دوررکھ کراسے دنیامیں ہی اچھے کام کابدلہ دے دیتاہوں پھرجب وہ مجھ سے ملاقات کرے گاتومیں اسے اس کی برائیوں کی سزادوں گا ۔ (1)
بہرحال مُسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیںاللہعَزَّ وَجَلَّکے ہرکام کوحکمت پرمشتمل
________________________________
1 - احیاء العلوم ، کتاب الصبر والشکر ، الرکن الثالث الخ ، ۴ / ۱۶۲