مَحَبَّت کاعِلْم ہُوا ، وہیں امام حَسَنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے بیان کردہ فرمان مصطفٰے سے یہ بھی معلُوم ہُواکہ پریشانیوں ، مُصِیبَتوں اورآزمائشوں پرصَبْر کرنے والوں کوقِیامَت کے دن ان کے صَبْرکاپُوراپُورااَجْردِیاجائے گا ۔ یادرکھئے !اللہعَزَّ وَجَلَّکے ہرکام میں ہزارہاحِکْمَتیں پَوشِیدہ ہوتی ہیں ، جن کا ہمیں عِلْم نہیں ہوتا ۔ لہٰذاہر ایک کے سَامنے اپنی پریشانی ، غریبی ومُفلِسی کارونارونے ، اپنے دُکھڑے سُنانے اورتَنگدَسْتی کے سَبَبمَعَاذَاللہرَبّ تعالیٰ کی ذات پر بے جا اِعتِراضات کرکے اپنی زَبان سے کُفرِیات بکنے کے بَجائے ، آزمائشوں اورتَکلیفوں کا سامْنا کرتے ہوئے صَبْر وتَحَمُّلسے کام لیناچاہئے ، كىونكہ یہ مُصِیبَتیں اور بَلائیں گُناہوں کے كَفَّارے اور دَرَجات میں بَلندی کا باعِثْ ہوتی ہیں ۔ چنانچہ
عافیت میں رہنے والوں کی تمنا :
اللہعَزَّ وَجَلَّکے مَحْبُوب ، دانائے غُیُوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : بروزِ قِیامت اَہْلِ بَلا( یعنی بیماروں اورآفت زدوں) کوجب ثَواب عَطاکیاجائے گاتوعافِیت والے تَمنّا کریں گے کہ کاش!دُنیامیں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں ۔ (1)
شرح حدیث :
مشہورمُفَسّرِقرآن ، حکیْمُ الاُمَّت مُفتِی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس حدیْثِ پاک کے جز ’’ کاش!دُنیامیں ہماری کھالیں قینچیوں سے کاٹی جاتیں ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی( عافیت میں رہنے والے یہ) تمنّاوآرزُوکریں گے کہ ہم پردُنیامیں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں ، تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتاجودوسرے بیماروں اورآفت زَدوں کومل رہاہے ۔ (2)
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب الزھد ، باب۵۹ ، ۴ / ۱۸۰ ، حدیث : ۲۴۱۰
2 - مراٰۃ المناجیح ، ۲ / ۴۲۴