مانوس رکھیں ۔ بات بات پرمارپیٹ کرنا ، جِھڑکنا ، آنکھیں دِکھانانُقصان کاباعِث بن سکتا ہے ، بچوں کی دِلجُوئی اوران کی بہترتَربِیَت وپَروَرِش کی بھرپورکوشِش کرنی چاہئے ۔ بچوں کی بہترتربیت کے لئے مَکْتَبَۃُ الْمَدِیْنَہکی دومطبوعہ کتب ’’ تربیت اولاد ‘‘ اور ’’ اولادکے حقوق ‘‘ کامطالعہ بے حدمفیدرہے گا ۔ بچوں سے شفقت ومحبت کابرتاؤکرتے ہوئے انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ بچوں کوخوش رکھنے کی بڑی فضیلت ہے ۔ چنانچہ
بچوں کوخوش رکھنے کی فضیلت :
اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے مروی ہے کہخَاتَمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : ’’ بے شک جنَّت میں ایک گھرہے جسے ’’ دارُالْفَرْح ‘‘ ( یعنی خوشی کاگھر) کہاجاتاہے ۔ اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جوبچوں کو خُوش کرتے ہیں ۔ (1)
بچوں سے کیسابرتاؤکیاجائے ؟
سیِّدِی اَعلیٰ حَضْرت ، اِمامِ اَہْلسُنَّت مولانا شاہ امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے سوال ہواکہ ’’ باپ پراولادکے کیاحقوق ہیں؟ ‘‘ توجواب میں فرمایا : باپ ’’ خداکی ان اَمانتوں کے ساتھ مہرولطف( شَفْقَت ومَحَبَّت) کابرتاؤرکھے ، انہیں پِیارکرے ، بَدن سے لِپٹائے ، کندھے پرچڑھائے ۔ ان کے ہنسنے ، کھیلنے ، بہلنے کی باتیں کرے ، ان کی دِلجُوئی ، دِلداری ، رِعایَت و مُحافَظَت ہروَقْت حتّٰی کہ نماز وخطبہ میں بھی ملحوظ رکھے ۔ نَیا میوہ ، نَیا پھل پہلے اِنہیں کودے کہ وہ بھی تازے پھل ہیں ، نئے کونیامُناسِب ہے ۔ کبھی کبھی حَسْبِ مَقْدُور( حَسبِ استطاعت) انہیں
________________________________
1 - الکامل لابن عدی ، رقم۴۵ ، ابومحمداحمدبن حفص بن عمر ، ۱ / ۳۲۸