امام حُسَىنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاآپ کى پُشْتِ مُبارَک پرسُوارہوگئے ۔ آپ نے سجدے سے سَر اٹھاىاتوان کونَرْمى سے پکڑکرزمىن پربٹھادىا ، دوبارہ سجدے مىں گئے تودونوں شہزادوں نے پھرایسے ہی کیاحتّٰى کہ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نمازمکمَّل فرمالی ، پھران دونوں کواپنی مُقَدَّس رانوں پربٹھالیا ۔ (1) اسی طرحبَچْپَنمیں ایک مَرتبہ خُطْبے کے دوران دونوں شہزادے گرتے پڑتے مسجد میں تَشْریف لائے تورَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمخُطبہ چھوڑکران کے پاس گئے اوراٹھاکرانہیں اپنے سامنے بٹھالىا ۔ (2)
امام حسنرَضِیَ اللہُ عَنْہ سے شفقت ومحبت :
حضرت سیّدناعُروَہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاپنے والِدسے رِوایَت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سرکارِدوعالَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے امام حَسَنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکوبوسہ دیااپنے سینے سے لگالیااورسُونگھنے لگے ، اس قَدَرشفقت ومحبت دیکھ کرایک شخص نے عرض کی : یَارسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میرابھی ایک بیٹاہے جواب جوانی کی دہلیزپر قدم رکھ چکاہے ، مگرمیں نے اسے کبھی نہیں چُوما ۔ آپ نے ارشادفرمایا : اگراللہ عَزَّ وَجَلَّنے تمہارے دل سے رحمت نکال لی ہے تواس میں میرا کیا قُصُور ہے ۔ (3)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے بچوں کے ساتھ پیارو مَحَبَّت سے پیش آئیں ، ہرمعاملے میں ان کے ساتھ مُشْفِقانہ برتاؤ کریں اور انہیں اپنے ساتھ
________________________________
1 - مسند احمد ، مسند ابی ھریرة ، ۳ / ۵۹۲ ، حدیث : ۱۰۶۶۴
البداية والنهاية ، ثم دخلت سنة احدی وستین ، شئ من فضائلہ ، ۵ / ۷۱۶
2 - ترمذی ، کتاب المناقب ، باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی الخ ، ۵ / ۴۲۹ ، حدیث۳۷۹۹
3 - مستدرک ، کتاب معرفة الصحابة ، باب حب الصبیان من رحمة اللّٰہ تعالی ، ۴ / ۱۶۱ ، حدیث : ۴۸۴۶