نام اچھے رکھاکرو!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اپنی اولادکے نام اچھے تجویزکرنے چاہئیں اوربزرگانِ دین کے ناموں پرنام رکھنے چاہئیں ، ابھی ہم نے سُناکہ پیارے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنے پیارے نواسوں کے نام خودتجویزفرمائے اورارشادفرمایا کہ ’’ میں نے ان کے نام حضرت ہارونعَلَیْہِ السَّلَامکے بیٹوں کے ناموں پررکھے ہیں ۔ ‘‘ (1) آئیے !اسی ضِمْن میں نام رکھنے کے کچھ آداب بھی سُن لیتے ہیں ۔ اچھے نام رکھنااولادکے حُقُوق میں سے ہے اوروالِدین کی طرف سے اپنے بچے کے لئے سب سے پہلا اور بُنیادی تحفہ بھی ہے ، جسے وہ عُمْر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتاہے ، یہاں تک کہ جب میدانِ حَشْر بَپا ہوگاتووہ اسی نام سے مالکِ کائناتعَزَّوَجَلَّکے حُضُوربلایاجائے گا ، جیساکہ حضرت سیِّدُناابودَرْداءرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ حُضُورنَبِیِّ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : ’’ قِیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پُکارے جاؤگے ، لہٰذااپنے اچھے نام رکھاکرو ۔ ‘‘ (2)
اس حدیْثِ پاک سے وہ لوگ عِبْرت حاصِل کریں جو اپنے بچے کانام کسی گلوکار ، فِلْمی اداکاریامَعَاذَاللہکُفّارکے نام پررکھتے ہیں ، اس سے بَدتَرین ذِلّت کیاہوگی کہ مُسلمان کی اولادکوکل میدانِ مَحْشَرمیں کُفّارکے ناموں سے پُکاراجائے ۔ وَالْعِیَاذُبِاللہہمارے مُعاشَرے میں بچے کے نام کاانتخاب کرنے کی ذمہ داری عُمُوماً کسی قریبی رشتہ دارمثلاً : دادی ، پُھوپِھی ، چچاوغیرہ کوسونپ دی جاتی ہے اوربعض اوقات عِلمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے وہ بچوں کے ایسے نام رکھ دیتے ہیں ، جن کے کوئی مَعانی نہیں ہوتے یاپھراچھے مَعانی نہیں ہوتے ، یا
________________________________
1 - اسد الغابة ، رقم۱۱۷۳ ، الحسین بن علی ، ۲ / ۲۶
2 - ابی داود ، کتاب الادب ، باب فی تغییر الاسماء ، ۴ / ۳۷۴ ، حدیث ۴۹۴۸