پھرشرعاًدُرست نہیں ہوتے ، ایسے نام رکھنے سے بچناچاہیے ، بعض اوقات ایسا نام بھی تَلاش کِیاجاتاہے جو گھر ، خاندان یا محلے میں دُور دُور تک کسی کا نہ ہو ، جو بھی سُنے تو کہہ اُٹھے کہ یہ نام تو پہلی بار سُنا ہے ، کیسا زبردست نام رکھا ہے ؟ یہ الفاظ سُن کر نام رکھنے والا پُھولے نہیں سماتا ، لیکن ایسوں کوایک لمحے کے لئے سوچ لیناچاہیے کہ کہیں یہ خُوشی حُبِّ جاہ( یعنی تعریف کی خواہش) کے مَرَض کانتیجہ تونہیں ، لہٰذااَنبیائے کِرامعَلَیْہِمُ السَّلَامکے اَسْمائے مُبارَکہ اورصَحابَۂ کِرام وتابعیْنِ عِظام اوراولِیاءُاللہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے ناموں پر نام رکھنے چاہئیں ، جس کاایک فائدہ تو یہ ہوگاکہ بچے کااپنے اَسلاف( یعنی بزرگوں) سے رُوحانی تَعَلُّق قائم ہو جائے گا اور دُوسرا ان نیک ہستیوں کا نام رکھنے کی برکت سے اس کی زندگی میں مدنی اثرات بھی مُرتَّب ہوں گے ۔ ناموں کے حَوالے سے مزیددِلْچسپ اورحیرت انگیزمَعلُومات حاصِل کرنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مَطبوعہ180صَفَحا ت پرمُشتمِل کتاب ’’ نام رکھنے کے احکام ‘‘
کامُطالَعہ کیجئے کہ اس کتاب میں بچوں کے سینکڑوں اچھے ناموں کی فہرست موجودہے ، نیزنام رکھنے کے بارے میں کثیرمَدَنی پُھول جگہ جگہ اپنی خُوشْبُوئیں لٹارہے ہیں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نانائے حسنین ، دکھی دلوں کے چینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے مُختلف مَواقع پرحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی ایسی شان وعَظَمَت بیان فرمائی ہے جسے سُن کراِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّدل میں ان کی محبت مزیدبڑھے گی ۔ چندفرامِینِ مُصْطفٰے ملاحظہ ہوں ۔ چنانچہ
فضائِلِ حسنین بزبانِ مصطفٰے :
(1)…مَنْ اَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ فَقَدْاَحَبَّنِیْ وَمَنْ اَبْغَضَھُمَافَقَدْاَبْغَضَنِیْیعنی جس نے