حسن کو) ایک کپڑے میں( لپیٹ کر) خدمت اقدس میں حاضرکیا ۔ آپ نے دائیں کان میں اَذان دی اوربائیں میں تکبیرکہی اورحضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسے دریافت فرمایا : تم نے اس فرزندِاَرْجُمندکاکیا نام رکھاہے ؟عرض کی : یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میری کیامَجال کہ بے اِذْن واِجازت نام رکھنے پرسَبْقَت کرتا ، لیکن اب جودریافت فرمایا ہے تومیرا خیال ہے کہ ’’ حَرْب ‘‘ نام رکھاجائے ، باقی آپ مُختارہیں ۔ توآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کانام حَسن رکھا ۔ (1)
حسن مجتبیٰ سیِّدُ الاسخیاء راکبِ دوشِ عزّت پہ لاکھوں سلام(2)
شعرکی وضاحت : وہ امام حسن مجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہجوکہ سخیوں کے سردار ہیں ، جو اپنے ناناجان ، محبوبِ رحمٰنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پیارے کاندھوں پرسُوارہوتے تھے ، اُن کی ذاتِ مُبارَک پرلاکھوں سلام ۔
سیِّدُناامام حسنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے چھوٹے بھائیسَیِّدُالشُّہَدا ، راکِبِ دَوشِ مُصْطفٰے ، حضرت سیِّدُناامام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی وِلادت5شعبانُ الْمُعَظَّم4ہجری مدینَۂ مُنوَّرہ میں ہوئی ۔ حُضُورنَبِیِّ رحمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے آپ کانام ’’ حُسین ‘‘ رکھا ، آپ کی کُنْیَت ’’ اَبُوعَبدُاللہ ‘‘ اورامام حسنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی طرح آپ کالَقب بھی ’’ سِبۡطُ رَسُوۡلِ اللہِ ‘‘ اور ’’ رَیْحَانَۃُ النَّبِیّ ‘‘ ہے ، آپ بھی جنَّتی جوانوں کے سردارہیں ۔ (3)
________________________________
1 - سوانخ كربلا ، ص٩٢ ، ملخصاً ۔ روضۃ الشہدا( مترجم) ، ۱ / ۳۹۶ ، ۳۹۷
2 - حدائِقِ بخشش ، ص۳۰۹
3 - اسدالغابة ، رقم۱۱۷۳ ، الحسین بن علی ، ۲ / ۲۵ ، ۲۶ملتقطًا
سیراعلام النبلاء ، رقم۲۷۰ ، الحسین الشهید...الخ ، ۴ / ۴۰۲ ، ۴۰۴