سیِّدِی اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے اسی بات کواشعارکی صورت میں یوں بیان فرمایا :
کیا بات رضاؔ اُس چمنستانِ کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول(1)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اِن حضرات کی مَحَبَّت دلوں میں مزیدپختہ کرنے اوران کی سیرت وکردارپرعمل کرنے کی نِیَّت سے ان کا ذِکْر ِخیرکرتے ہیں ۔
نام ، کُنْیَت اور اَلقابات :
حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن میں سے بڑے حضرت سیِّدُناامام حَسَن مجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہیں ۔ آپ کی کُنْیَت ’’ ابُومُحمد ‘‘ اورلَقب ’’ تَقی وسیِّد ‘‘ ہے ، معروف لقب ’’ سِبْطُ رَسُولِ اللہ ‘‘ اور ’’ رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل ‘‘ ہے ( یعنیرَسُوۡلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے نَواسے اورپھول ہیں) ۔ آپ جَنَّتی جوانوں کے سردارہیں ، آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی وِلادتِ مُبارَکہ15رَمَضانُ الْمُبارَک3ہجری کی شب میں مدینَۂ طَیِّبَہ میں ہوئی ۔ حُضُورسیِّدِعالَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ساتویں روزآپ کاعقیقہ کیااورحلق کرواکرحکم دیاکہ بالوں کے وزن کے برابرچاندی صَدَقہ کی جائے ۔ (2)
آپ کانام ، اِمامُ الْانبیا ، سیِّدُالاَ سْخِیاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے رکھا ۔ واقِعہ کچھ یُوں ہے کہ حضرت سیِّدتُنااسماء بنْتِ عُمیسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے بارگاہِ رِسالَتمیں حضرت سیِّدُنا امام حَسنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی وِلادت کامُژدہ پہنچایا ۔ توحُضُورپُرنُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے اورارشادفرمایا : اسماء!میرے فرزندکولاؤ ۔ آپ نے ( امامِ
________________________________
1 - حدائِقِ بخشش ، ص۷۹
2 - تاریخ الخلفاء ، الحسن بن علی بن ابی طالب ، ص۱۴۹ ۔ روضۃ الشہداء ( مترجم) ، ۱ / ۳۹۶