محبوبِ خداکے سب سے زیادہ محبوب :
حضرت سیِّدُنااَنس بن مالکرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : اہْلِ بیت میں آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوزِیادَہ پیاراکون ہے ؟توآپ نے ارشاد فرمایا : حَسن اورحُسَین ۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمحضرت سیِّدَتُنافاطِمَۃُالزَّہْرارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے فرمایاکرتے کہ میرے بچوں کومیرے پاس بُلاؤ ، پھراُنہیں سُونگھتے اوراپنے ساتھ چِمٹالیتے تھے ۔ (1)
شرح حدیث :
مشہورمُفَسِّرِقرآن ، حکیْمُ الاُمَّت مُفْتِی احمدیارخانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰناس حدیْثِ پاک کی شَرح میں فرماتے ہیں : ’’ مَحَبّت کی بہت قِسْمیں ہیں : اولادسے مَحَبت اورقِسْم کی ہے ، اَزْواج سے اورقِسْم کی ، دوستوں سے اورقِسْم کی ۔ اولادمیں حضراتحَسَنَیْن( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) بہت پِیارے ہیں ، اَزواج میں حضرت عائِشہ صِدّیقہ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) ، مَحْبُوبَۂ مَحْبُوبِ رَبِّ العالمین ہیں ، دوست واحباب میں حضرت ابوبکرصِدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبہت پیارے ہیں ۔ ‘‘ مَزید فرماتے ہیں : ’’ حُضُور( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) انہیں کیوں نہ سُونگھتے ، وہ دونوں توحُضُور ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے پُھول تھے پُھول سونگھے ہی جاتے ہیں ، انہیں کلیجے سے لگانا ، لپٹانااِنْتِہائی مَحَبت و پِیارکے لیے تھا ۔ اس سے مَعلُوم ہُواکہ چھوٹے بچوں کو سُونگھنا ، اُن سے پِیارکرنا ، انہیں لپٹانا ، چمٹاناسنتِرَسُوْلُاللہہے ۔ (2)
________________________________
1 - ترمذی ، كتاب المناقب ، باب مناقب ابی محمد الحسن الخ ، ۵ / ۴۲۸ ، حدیث : ۳۷۹۷
2 - مراٰۃ المناجیح ، ۸ / ۴۷۸