کوقَبر کھودنے کے لئے بھیجا اور ہم اس کے لئے کچی اِینٹیں تیار کرنے لگے ، ہم اِنہی کاموں میں مشغول تھے کہ یکایک وہ مُردہ اُٹھ بیٹھااوربڑی بھیانک آوازمیں چیخنے لگا : ہائے آگ ، ہائے ہَلاکت ، ہائے بربادی ! ہائے آگ ، ہائے ہلاکت ، ہائے بربادی ! جب اس کے ساتھیوں نے یہ خوفناک مَنْظَر دیکھا تو دُور ہٹ گئے ۔ میں اس کے قریب گیااوراس کا بازو پکڑ کر ہلایا اورپُوچھا : تُو کون ہے اورتیرا کیا مُعامَلہ ہے ؟وہ کہنے لگا : بَدقِسمتی سے مجھے ایسے بُرے لوگوں کی صُحبت ملی جو حضرت سیِّدُنا صِدِّیق اَکبراورحضرت سیِّدُنافارُوقِ اَعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کوگالیاں دیاکرتے تھے ۔ ان کی صُحبتِ بد کی وَجہ سے میں بھی ان کے ساتھ مل کرشیخین کریمین کوگالیاں دیاکرتااوران سے نفرت کرتاتھا ۔
حضرت سیِّدُناابُوحَصِیْبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : میں نے اس کی یہ بات سُن کر اِسْتِغْفارپڑھااورکہا : اے بَدبخت!پھرتوتجھے سخت سَزا ملنی چا ہئے ۔ ( پھر میں نے اس سے پُوچھا : ) تُومرنے کے بعد زِندہ کیسے ہوگیا ؟تو اُس نے جواب دیا : میرے نیک اَعمال نے مجھے کوئی فائدہ نہ دیا ۔ صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی گُستاخی کی وَجہ سے مجھے مرنے کے بعد گھسیٹ کرجہنَّم کی طرف لے جایا گیااوروہاں مجھے میرا ٹھکانا دِکھایا گیا ، وہاں کی آگ بہت بھڑک رہی تھی ۔ پھر مجھ سے کہا گیا : عنقریب تجھے دو بارہ زِندہ کیا جائے گا تا کہ تُو اپنے بَدعَقیدہ ساتھیوں کو اپنے دَرد ناک اَنجام کی خبر دے اور انہیں بتائے کہ جو کوئیاللہعَزَّ وَجَلَّکے نیک بندوں سے دُشمنی رکھتا ہے ، اس کا آخرت میں کیسادَردناک اَنجام ہوتاہے ، جب تُوانہیں اپنے بارے میں بتادے گاتوتجھے دوبارہ تیرے اَصلی ٹھکانے ( یعنی جہنَّم ) میں ڈال دیاجائے گا ۔ یہ خبردینے کے لئے مجھے دوبارہ زِندہ کیاگیاہے تاکہ میری اس حالت سے گُستاخانِ صحابہ عبرت حاصل کریں اور اپنی گُستاخیوں سے باز آجائیں ، ورنہ جو کوئی ان حضرات کی