بنا ۔ ( ابھی اتنا ہی کہاتھا کہ) اچانک ایک( دیوانہ) اُونٹ لوگوں کی صَفوں کوچیرتا ہواآیااَوْر اُسے دانتوں سے کاٹا ، پھراسے بُری طرح کچل ڈالاحتّٰی کہ وہ موت کے گھاٹ اُترگیا ۔ راوی فرماتے ہیں : ( اِس گُستاخ کے ہلاک ہونے کے بعد) لوگ دوڑتے ہوئے حضرت سیِّدُناسعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی خدمت میں حاضرہوئے اَوْرکہنے لگے : اے ابُواسحاق! اللہعَزَّ وَجَلَّنے آپ کی دُعاقبول فرمالی(1) ( اورصَحابَۂ کِرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا دُشمن ہلاک ہوگیا) ۔
جس قَدَر جنّ و بشر میں تھے صَحابہ شاہ کے
سب کو بھی بے شک ، خصوصًا چار یاروں کو سلام(2)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(2)…حضرت سیِّدُناخَلَف بن تَمِیْمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : مجھے حضرت سیِّدُناابُوحصِیْب بشیررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے بتایاکہ میں تِجارت کیاکرتاتھااوراللہعَزَّ وَجَلَّ کے فَضْل و کَرم سے کافی مال دارتھا ۔ مجھے ہرطرح کی آسائشیں مُیَسَّرتھیں ۔ ایک مرتبہ میرے ایک مزدور نے مجھے خبر دی کہ فُلاں مُسافر خانے میں ایک شخص مرگیا ہے ، لاوارث ہے ، اس کی لاش بے گوروکَفن پڑی ہے ۔ چنانچہ میں مُسافر خانے پہنچاتوایک شخص کو مُردہ حالت میں پایا ، میں نے ایک چادر اس پر ڈال دی ، اس کے ساتھیوں نے مجھے بتایاکہ یہ شخص بہت عبادت گُزار اورنیک تھا ، لیکن آج اسے کَفن بھی مُیَسَّرنہیں اور ہمارے پاس اِتنی رقم نہیں کہ اس کی تَجْہِیْز وتَکْفِیْن کرسکیں ۔ میں نے یہ سُنا تو اُجرت دے کر ایک شخص کو کَفن لینے کے لئے اورایک
________________________________
1 - دلائل النبوة للبیهقی ، باب ماجاء فی دعاء رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم...الخ ، ۶ / ۱۹۰
ابن عساکر ، سعد بن مالک ابی وقاص...الخ ، ۲۰ / ۳۴۶ ، ۳۴۷
2 - وسائل بخشش مرمم ، ص۶۱۰