Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
49 - 541
 سے نہیں پڑھاجارہا ، کیوں کہ میرااٹھنابیٹھناایسے لوگوں کے ساتھ تھاجومجھے حضرت سیِّدُنا ابوبکروحضرت سیِّدُناعُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکوبُرابھلاکہنے کاکہتے تھے ۔   ‘‘ (1) 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غورفرمائیے کہ شیخینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی شان میں گُستاخی کرنے والوں کی صُحبت کا یہ وَبال ہوا کہ  اس شخص کو مرتے وَقْت کلمہ نصیب نہیں ہوااورجوخُودصحابَۂ کرام کی تَوہین کرتے ہیں ، ایسوں کو لوگوں کے لئے عبرت کانمونہ بنادیا جاتاہے  ۔ آئیے !اس ضمن میں گستاخانِ صحابہ کے دوعبرتناک واقعات ملاحظہ فرمائیے ۔ 
گستاخانِ  صحابہ کاانجام :
(1)…حضرت سیِّدُناسَعَدبن اَبی وقّاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکہیں تشریف لے جارہے تھے ، اسی دوران آپ کا گُزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہواجوحضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ ، حضرت سیِّدُناطلحہ اورحضرت سیِّدُنازُبیرعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانجیسے جَلیلُ الْقَدْرصَحابَۂ کِرام کی شانِ عظمت نشان  میں گُستاخی وبے ادَبی کے اَلفاظ بک رہاتھا ۔ آپ نے اُس گُستاخ سے فرمایا : تم میرے بھائیوں کی گستاخی و بے ادَبی سے باز آجاؤ ورنہ میں تمہارے خلاف بد دُعا کردوں گا ۔  اُس گُستاخ وبے باک نے بکا کہ یہ مجھے ایسے خوف زَدہ کررہے ہیں جیسے یہ کوئی نبی ہوں( کہ جس کی کوئی دُعا  رَدنہیں ہوتی)  ۔ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہوُضو کرکے مسجد میں داخل ہوئے ، دورکعتیں اَدافرمائیں اور بارگاہِ خُداوندی میں یُوں عرض گُزار ہوئے : یَااَللہعَزَّ  وَجَلَّ! اگراِس شخص نے تیرے پیارے نبیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بہترین صحابیوں کی توہین کرکے تجھے ناراض کیاہے توآج اسے سزادے کرمجھے ایک نشانی دِکھااوراسے مؤمنوں کے لئے عبرت



________________________________
1 -   شرح الصدور ، باب ما یقول الانسان  فی مرض الموت...الخ ، ص۳۸