لیے اِس مِعْراجِ کمال کاتَصوُّربھی نہیں کیاجاسکتا ۔ اِس میں شک نہیں کہ حضرات صَحابَۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمسے اِس قدَرزِیادہ کرامتوں کاصُدورنہیں ہوا ، جس قَدَرکہ دوسرے اَوْلیائے کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمسے کرامتیں مَنْقول ہیں ، لیکن واضح رہے کہ کَثْرتِ کرامت افضلیتِ وِلایت کی دلیل نہیں ، کیونکہ وِلایت دَرحقیقت قُرْبِ الٰہی کا نام ہے ۔ قُرْبِ الٰہی جس کوجس قَدَرزیادہ حاصل ہوگا ، اُسی قَدَراس کی ولایت کادرَجہ بُلندسے بُلندتَرہوگا ۔ صَحابَۂ کِرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمچونکہ نگاہِ نبوت کے اَنواراورفَیضانِ رسالت کے فُیوض وبَرَ کات سے مُسْتَفِیْض ہیں ، اِس لیے بارگاہِ خُداوَندی میں اُن بزرگوں کوجوقُرب وتَقَرُّب حاصل ہے ، وہ دوسرے اَوْلِیاءُاللہکوحاصل نہیں ۔ اگرچہ صَحابَۂ کِرامرَضِیَ اللہُ عَنْہُمسے بہت کم کرامتیں صادِر( جاری) ہوئیں ، لیکن پھربھی صَحابَۂ کِرامرَضِیَ اللہُ عَنْہُمکادَرَجَۂ وِلایت دوسرے اَولیائے کرام سے بَہُت زیادہ اَفْضل و اَعْلیٰ اوربُلند وبالا ہے ۔ (1)
یہ مُہریں ہیں فرمانِ ختْمُ الرُّسُل کی ہے دِیْنِ خدا شاہکارِ صحابہ(2)
معلوم ہواکہ صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی شان ایسی بے مثال ہے کہ کوئی بھی ان کے مَقام ومرتبے تک ہرگزنہیں پہنچ سکتا ۔ اِنہی مُبارَک ہستیوں نے دین کی سَربُلندی کے لئے اپنی جانی ومالی قُربانیاں پیش کیں ، دِیْنِ اسلام کی تَرویج واِشاعت کے لئے گھربارچھوڑ کرسفرکی مُشکلات میں کبھی صَبرکادامن نہ چھوڑا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّ وَجَلَّ!ہم مُسلمان ہیں ، ہمارے ہاتھوں میں قرآنِ کریم کی صُورت میں اَحْکامِ اِلٰہی اوراَحادیْثِ کریمہ کی صُورت میں فرامِینِ نَبَوی بھی اِنہی مُقدَّس ہستیوں کے شب وروزکی محنتوں اور کوششوں کانتیجہ ہے ، لہٰذاہمیں
________________________________
1 - کرامات ِصحابہ ، ص۵۲
2 - کراماتِ صحابہ ، ص۳۰