پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : یعنی میراصحابی قریبًاسَواسیرجَوخَیرات کرے اوراُن کے علاوہ کوئی مُسلمان خواہ غَوث و قُطب ہو یا عام مُسلمان ، پہاڑ بھرسونا خیرات کرے تو اُس کا سوناقُربِ الٰہی اور قَبولیّت میں صَحابی کے سَواسیرکونہیں پَہُنْچ سکتا ، یہ ہی حال روزہ ، نمازاور ساری عبادات کاہے ۔ جب مسجدِنَبَوِی کی نمازدوسری جگہ کی نمازوں سے پچاس ہزار گُنا( زِیادہ ثواب والی) ہے ، توجنہوں نے حُضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاقُرب اوردیدارپایا اُن کا کیا پُوچھنااور اُن کی عبادات کا کیا کہنا؟(1)
قُربِ مصطفٰے کی بَرَکتیں :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح کسی مُسلمان کی بڑی سے بڑی نیکی صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی چھوٹی سی نیکی کے برابر نہیں ہو سکتی ، اسی طرح کوئی کتنا ہی بڑاولی ، غوث اورقُطُب بن جائے اوراس کی ذات سے بکثرت کرامات کا صُدُور بھی ہوتارہے لیکن وہ پھربھی کسی صحابی کے مَقام کونہیں پہنچ سکتا ۔ شَیخُ الْحدیث حضرت علامہ مُفْتی عبدُالمصطفٰے اَعْظَمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں : تمام عُلَماءِ اُمَّت واکابِرِاُمَّت کا اِس مَسْئَلَہ پر اِتِّفَاق ہے کہ صَحابَۂ کِرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم”اَفْضَلُ الاَولیاء“ہیں یعنی قِیامت تک کے تمام اَوْلیاء اگرچہ وہ دَرَجَۂ وِلایت کی بُلند تَرین منزل پر فائز ہوجائیں ، مگر ہرگزہرگزکبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالاتِ ولایت تک نہیں پَہُنْچ سکتے ۔ خُداوَندِقُدُّوس نے اپنے حبیبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شَمْعِ نبوت کے پروانوں کومَرتبَۂ ولایت کاوہ بُلندوبالامَقام عطافرمایاہے اَوْراُن مُقَدَّس ہستیوں کو ایسی ایسی عظیْمُ الشَّان کرامتوں سے سَرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اَوْلیاء کے
________________________________
1 - مراٰۃ المناجیح ، ۸ / ٣٣٥ ، ملتقطاً