ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہیںاللہتعالیٰ نے اپنے نبیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی رَفاقت وصُحْبت اور خِدْمت ِدین کے ليے چُنا ، لہٰذاان کا فَضْل وکما ل پہچانو ، ان کے آثاروطریقوں کی پیروی کرو ، جس قَدَرمُمکن ہوان کے اخلاق وسیرت کواختیارکروکہ بے شک یہ لوگ دُرُست راہ پر قائم تھے ۔ (1)
خلافت اِمامت وِلایت کرامت ہر اِک فضل پر اِقتدارِ صحابہ(2)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سیِّدُناعبدُاللہبن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے کتنے خُوبصورت اَنداز میں صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی عظمت و اَہَمیَّت کے مُتَعلِّق مدنی پُھول ارشاد فرمائے ۔ یقیناًمُعَلِّمِ کائناتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاتَربِیَت یافتہ ہرایک صحابی رُشْدو ہدایت کاسَرچشمہ ہے ۔ کیونکہ پُوری اُمَّت میں صرف صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہی کوصحبت مصطفٰے سے فیضیاب ( فَیۡضۡ ۔ یَاب) ہونے کاشَرَف حاصل ہوا ، اسی وجہ سے انہیں ایسی عَظَمَت و شَرافت نصیب ہوئی جو کسی غَیْرِ صحابی کو حاصل نہیں ہوسکتی ۔ چُنانچہ
فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے : تمہارااُحُدپہاڑجتناسوناخَیْرات کرنامیرے کسی صحابی کے مٹھی بھرجَوخَیْرات کرنے بلکہ اُس کے آدھے کے برابربھی نہیں ہوسکتا ۔ (3)
شرح حدیث :
مشہورمُفَسِّرِقرآن ، حکیْمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس حدیْثِ
________________________________
1 - مشکاة المصابیح ، کتاب الایمان ، باب الاعتصام بالکتاب والسنة ، الفصل الثالث ، ۱ / ۵۷ ، حدیث : ۱۹۳
2 - کراماتِ صحابہ ، ص۳۰
3 - بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب قول النبی لوکنت متخذاخلیلا ، ۲ / ۵۲۲ ، حدیث : ۳۶۷۳