Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
41 - 541
 عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی کیسی شان وعظمت بیان فرمائی تاکہ میری اُمَّت میرے صحابہ کی خُوب تعظیم وتَوقیرکرے ۔ لہٰذافرامیْنِ مصطفٰے پرعمل کرتے ہوئے ہمیں بھی تمام صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے سچی مَحَبَّت رکھنی چاہیے اور ان کی سیرت و کردار پر عمل کرتے ہوئے ، اپنی زِندگی بَسرکرنی چاہئے ، کیونکہ یہی راہِ ہدایت کے وہ روشن   سِتارے ہیں جن کے بارے میں مَدینے کے سلطان ، رَحْمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : ”اَصْحَابِيْ كَالنُّجُوْمِ فَبِاَيِّہِمِ اقْتَدَيْتُمْ اِهْتَدَيْتُمْ(1) یعنی میرے صحابہ سِتاروں کی مانند ہیں ، اِن میں سے جس کی بھی اِقْتدا کروگے ہدایت پاجاؤ گے ۔ “
شرح حدیث : 
	مشہورمُفَسِّرِقرآن ، حکیْمُ الاُمَّت مفتی اَحمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : سبحٰناللہ!کیسی نَفیس تشبیہ ہے ، حضور( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) نے اپنے صحابہ کوہدایت کے تارے فرمایااوردُوسری حدیث میں اپنے اَہْلِ بیت کوکَشْتیِ نُوح فرمایا ، سَمُندر کا مُسافر کَشْتی کا بھی حاجت مند ہوتا ہے اور تاروں کی رَہْبری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رَہْنمائی پر ہی سَمُندر میں چلتے ہیں ۔  اِس طرح اُمَّتِ مُسْلِمہ اپنی اِیمانی زِندگی میں اَہْلِ بیْتِ اَطہارکے بھی مُحتاج ہیں اور صحابَۂ  کِبارکے بھی حاجت مند ، اُمّت کے لئے صحابہ ( رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کی اِقْتداء میں ہی اِھْتِداء یعنی ہدایت ہے ۔ (2) 
اَہْلِ سُنَّت کا ہے بیڑا پار ، اَصحابِ حُضور		نجم ہیں اور ناؤ ہے عِترت رَسُوْلُ اللہ کی(3)



________________________________
1 -    مشکاة المصابیح ، کتاب المناقب ، باب مناقب الصحابة ، الفصل الثالث ، ۲ / ۴۱۴ ، حدیث : ۶۰۱۸
2 -    مراٰۃ المناجیح ، ۸ / ٣٤٥
3 -   حدائق بخشش ، ص۱۵۳