بقیہ عشرۂ مُبشَّرہ ، حضراتحَسَنَیْن( یعنی حضرت اِمام حسن اورحضرت اِمامِ حسین) ، اَصْحابِ بدراور اَصْحابِبَـیْعَۃُ الرِّضْوانکے لئے اَفْضَلیَّت ہے اوریہ سب قَطْعی( یقینی) جَنَّتی ہیں ۔ (1) قرآنِ کریم میں جابَجاصحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکے حُسْنِ عمل ، حُسنِ اَخلاق اورحُسنِ ایمان کا تَذکرہ ہے اور اُنہیں دُنیا ہی میں مَغْفرت و بخشش اوراِنْعاماتِ اُخْرَوی کی خُوشخبری سُنا دی گئی ۔ غور کیجئے کہ جن کے اَوصافِ حمیدہ کی خُوداللہعَزَّ وَجَلَّتعریف فرمائے ، اُن کی عظمت و رِفْعَت کا اَندازہ کون لگا سکتاہے ۔ چنانچہ
شان صحابہ بزبانِ قراٰن :
پارہ9 ، سُوْرَۃُ الْاَنْفال ، آیت نمبر4میں ارشادہوتاہے :
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) ( پ۹ ، الانفال : ۴)
ترجمۂ کنزالایمان : یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لئے درجے ہیں ان کے ربّ کے پاس اوربخشش ہے اورعزت کی روزی ۔
پارہ11 ، سُوْرَۃُ التَّوْبَۃ ، آیت نمبر100میں اِرْشاد ہوتا ہے :
رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) ( پ۱۱ ، التوبة : ۱۰۰)
ترجمۂ کنزالایمان : اللہاُن سے راضی اوروہاللہ سے راضی اوران کے لئے تیارکررکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔
پارہ26 ، سُوْرَۃُ الْفَتح ، آیت نمبر29میں ارشاد ہوتا ہے :
________________________________
1 - بہارِ شریعت ، حصہ ۱ ، ۱ / ۲۴۹