بیٹے حضرت سیِّدُنااِبْنِ عُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے کھڑے ہوکراپناحصہ مانگا ۔ آپ نے فرمایا : تمہارے لئے بھی پذیرائی اورکرامت ہے اورانہیں500دِرْہم عطا فرمائے ، اُنہوں نے عرض کی : ’’ میں اس وَقْت بھی حُضُورنَبیِّ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ تلواراُٹھا کرجِہادمیں شریک ہوتاتھاجبحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکم عُمْر مَدَنی مُنّے تھے ۔ اس کے باوُجُودآپ نے انہیں ایک ایک ہزاردِرْہم اورمجھے 500عطا کئے ؟ ‘‘
یہ سن کرآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : ٹھیک ہے ( اگرتم چاہتے ہو کہ میں تمہیں بھی ان کے برابرحصّہ دوں تو) جاؤپہلے تم ان کے والدجیساوالد ، والدہ جیسی والدہ ، ناناجیسانانا ، نانی جیسی نانی ، چچاجیساچچااوران کے ماموں جیساماموں لاؤ!اوریہ تم کبھی نہیں لاسکتے !کیونکہ : ’’ اَبُوْهُمَا فَعَلِيُّ الْمُرْتَضٰىان کے والدعَلِیُّ الْمُرْتَضٰیشیرخُداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ، اُمُّهُمَافَاطِمَةُالزَّهْرَاء والدہ سیِّدہفَاطِمَۃُالزَّہْرارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ، جَدُّهُمَامُحَمَّدُنِ الْمُصْطَفٰینانامحمدِمصطفے ٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، جَدَّتُهُمَاخَدِيْجَةُالْكُبْرٰىنانی سیِّدہخَدِیْجَۃُ الْکُبْریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ، عَمُّهُمَا جَعْفَرُ بْنُ اَبِيْ طَالِبٍچچاحضرت جَعْفَربن اَبی طالبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، خَالُهُمَااِبْرَاهِيْمُ بْنُ رَسُوْلِ اللہِمامُوں حضرت اِبْراہیم بن رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم وَرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، خَالَتَاهُمَارُقَيَّة وَاُمُّ كُلْثُوْم اِبْنَتَارَسُوْلِاللہِاوران کی خالائیںرَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمکی بیٹیاں سیِّدہ رُقَیہ اورسیِّدہ اُمِّ کُلثومرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاہیں ۔ ‘‘ (1)
اَمِیْرِ اَہلسُنَّت سِیرتِ فارُوقی کے مَظْہَر :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سیِّدُناعُمرفارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی اَہْلِ بیت سے عِشْق ومَحَبَّت کایہ نِہایت ہی اَنوکھااَندازہے کہ اپنی سگی
________________________________
1 - الریاض النضرة ، ذکر وقوفہ عن کتاب اللّٰہ ، ۱ / ۳۴۰ ملتقطا