ہونے کے باوجودگِراہوالُقْمَہاٹھاکرکھالیاحالانکہ ان کے سامنے یہ کھانامَوْجُود ہے ۔ حضرت سیِّدُنا معقل بن یساررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : ان عَجَمِیوں کی وجہ سے میں اس چیزکونہیں چھوڑ سکتاجسے میں نے مصطفٰے جانِ رحمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمسے سن رکھاہے ، ہم ایک دوسرے کوحکم دیتے تھے کہ لُقْمَہ گِر جائے تو اسے صاف کرکے کھالیاجائے شیطان کے لئے نہ چھوڑا جائے ۔ (1)
رُوحِ اِیماں مَغْزِ قرآں جانِ دیں ہَسْت حُبِّ رَحْمۃٌ لِّلْعٰلَمِیْں
شعرکاخلاصہ : ہمارے پیارے آقا ، رَحْمۃٌلِّلْعٰلَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمکی محبت ایمان کی رُوح ، قرآنِ کریم کامغز( خلاصہ) اوردِین کی جان ہے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اندازہ لگائیے کہ جَلِیْلُ الْقَدْرصحابی اورمُسلمانوں کے سردارحضرت سیِّدُنامَعْقِل بن یَساررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسُنَّتوں سے کس قَدَرپیارکرتے تھے ۔ آپ نے عَجَمِیوں کے اِشاروں کی بالکل بھی پروا نہ کی اوربے دَھڑک سُنَّت پرعمل جاری رکھا ۔ آج بعض نادان مُسلمان ایسے بھی ہیں کہ ’’ ماڈرن ماحول ‘‘ میں داڑھی مُبارَک جیسی عظیْمُ الشَّان سُنَّت کے تَرک کومَعَاذَ اللہ ’’ حکمَتِ عَمَلی ‘‘ تَصَوُّرکرتے ہیں ۔ حقیقی حکمَتِ عملی یہی ہے کہ لاکھ بُراماحول ہو ، اَغْیار کازورہو ، بے دِینوں کاشورہو ، اَلْغَرَض کیساہی دَورہو ، آپ داڑھی مُبارَک ، عِمامہ شریف اورسُنَّتوں بھرے سادہ لباس میں مَلْبُوس رہئے ، کھانے پینے اورروز مَرَّہ کے معمولات میں سُنَّتوں کا دامن تھامے رہئے ، اپنی اورساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کے لئے اِنْفرادی کوشش جاری رکھئے ، اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّچراغ سے چراغ جلتا چلاجائے گا ، حق کابول بالاہوگا ، شیطان کامُنہ کالاہوگا ، ہرطرف سُنَّتوں کا اُجالاہوگا ، دُنیاکاہرعاشِق ،
________________________________
1 - ابن ماجہ ، کتاب الاطعمہ ، باب اللقمة اذا سقطت ، ۴ / ۱۷ ، حدیث : ۳۲۷۸