Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
22 - 541
بلکہ اُوپرنیچے سے کَٹی ۔ میں نے عرض کی :  ’’ اباجان!اگراسے قینچی سے کاٹاجاتاتوبہتر ہوتا؟  ‘‘ فرمایا :  ’’ بیٹا!اسے ایسے ہی رہنے دوکیونکہ میں نے رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو ایسے ہی کاٹتے دیکھاتھا ۔   ‘‘  حضرت سیِّدُناعبْدُاللہبن عُمَرفرماتے ہیں : چھری سے کٹنے کی وجہ سے قمیص کے دھاگے آپ کے قدموں پرگرتے رہتے لیکن قابل استعمال ہونے تک پھر بھی اسے پہنتے رہے ۔ (1) 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذراغورکیجئے کہ امیْرُالمؤمنین حضرت سیِّدُناعُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی ذاتِ مُبارَکہ میں پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاعشْقِ رسول اور سُنَّتوں  پرعَمَل کاجذبہ کس قَدَرکُوٹ کُوٹ کربھرا ہوا تھاکہ اِتّباعِ رسول میں آپ نے بھی چُھری ہی سے آستین کاٹی ، وہ صحیح نہ کَٹی ، پھربھی آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس قمیص کو پہننے میں کوئی شرم وعار محسوس نہ کی ، یہ کمال دَرَجے کی پیروی تھی ۔ اسی طرح دیگر صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکے سُنَّتوں سے مَحَبَّت اوراس پر عمل کا یہ عالَم تھا کہ دُنیاوی آسائش اوربے وَفا مُعاشرے کی جُھوٹی  ’’ مُرَوَّت   ‘‘ ان سے سُنَّت نہ چُھڑا سکتی تھی ۔ چُنانچہ
گراہوالقمہ کھانے میں عارمحسوس نہ کی : 
	حضرت سیِّدُناحَسَن بَصریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنامَعْقِل بن یَسار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ( جوکہ مُسلمانوں کے سرداروپیشواتھے ایک مرتبہ) کھاناکھارہے تھے کہ ہاتھ سے لُقْمَہگِرگیا ، آپ نے اٹھایااورصاف کرکے کھالیا ۔ یہ دیکھ کرگنواروں نے آنکھوں سے ایک دوسرے کواِشارہ کیا( کہ دیکھویہ کیاکررہے ہیں) کسی نے آپ سے کہا :  ’’ اللہعَزَّ وَجَلَّ سردار کابھلاکرے ، یہ گنوارتِرچھی نگاہوں سے اِشارہ کرتے ہیں کہ اتنے بڑے مرتبے پرفائز



________________________________
1 -   مستدرک ، کتاب اللباس ، کان نبی اللّٰہ یکرہ    الخ ، ۵ /  ۲۷۵ ، حدیث : ۷۴۹۸