Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
21 - 541
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماس شہرمیں تشریف فرماہیں ۔ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہسے بھی ایسی ہی مَحَبَّت فرماتے تھے ، بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ آپ مَـدِیْـنَهٔ مُـنَوَّرَہمیں مدفن کی دعافرمایاکرتے تھے ۔ چنانچہ
شہرمدینہ میں شہادت کی موت : 
	مروی ہے کہ آپ بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کرتے : اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِيْ شَهَادَةً فِيْ سَبِيْلِكَ وَاجْعَلْ مَوْتِيْ فِيْ بَلَدِرَسُوْلِكَیعنی اے اللہعَزَّ  وَجَلَّ!مجھے اپنی راہ میں شہادت اوراپنے محبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے شہرمیں مَوْت عطا فرما ۔ (1) آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی یہ دونوں دُعائیں مَقْبول ومُسْتَجاب ہوئیں ۔ 
اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو  ۔ 
اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 
شہادت اے خدا عطاؔر کو دیدے مدینے میں
کرم فرما اِلٰہی! واسطہ فاروقِ اعظم کا(2)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!		 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرکوئی کسی سے مَحَبَّت کادَم بھرتاہے تووہ اس جیسا بننے ، اس کی اَداؤں کو اَپنانے اوراس کی پیروی میں ہی ساری زِنْدگی گُزارنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سیِّدُناعُمرفارُوقِ اَعْظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے عشْقِ رسول  کا اَنْدازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ آپ ہرمُعامَلے میں مصطفٰے جانِ رحمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اِتّباع( پیروی ) کرتے ۔ چُنانچہ
خلیفَۂ ثانی اور اِتّباعِ رسول : 
	حضرت سیِّدُناعبْدُاللہبن عُمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَابیان کرتے ہیں کہ میرے والدماجد اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سیِّدُناعُمرفارُوقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہنے نئی قمیص پہنی توچُھری منگوائی اورفرمایا :  ’’ اے بیٹے !اس کی لمبی آستینوں کو سِرے سے پکڑ کرکھینچواورانگلیوں کے برابرکرو ، جوزائدہواسے کاٹ دو ۔   ‘‘ فرماتے ہیں : میں نے اسے کاٹاتوبالکل سیدھی نہ کٹی



________________________________
1 -   بخاری ، کتاب فضائل المدینة ، باب کراھیة النبیصلی اللّٰہ علیہ وسلم   الخ ، ۱ /  ۶۲۲ ، حدیث : ۱۸۹۰
2 -   وسائِلِ بخشش مرمم ، ص۵۲۷