اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!خداعَزَّ وَجَلَّکی قسم! آپ مجھے میری جان سے بھی زِیادہ محبوب ہیں ۔ ‘‘ یہ سُن کرآپ نے اِرْشادفرمایا : ’’ اَلْاٰنَ يَاعُمَرُیعنی اے عُمر! اب( تمہاری مَحَبَّت کامل ہوگئی) ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ حکم صِرْف سیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے لئے ہی نہیں بلکہ رہتی دُنیا تک آنے والے ایک ایک مُسلمان کے لئے ہے ، کیونکہ کوئی بھی مومن اس وقت تک کامل ایمان والانہیں ہوسکتاجب تک کہ وہ ہرشے سے بڑھ کر پیارے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے محبت نہ کرے ۔ چنانچہ
ایمانِ کامل کی علامت :
فرمانِ مُصْطفٰے ہے : لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنیعنی تم میں سے کوئی شخص اس وَقْت تک( کامل) مومن نہیں ہوسکتا ، جب تک کہ میں اسے اس کے والِدَیْن ، اولاداورتمام لوگوں سے زِیادہ مَحْبُوب نہ ہوجاؤں ۔ ‘‘ (2)
یقیناً!ایک مُسلمان کوپیارے آقا ، حبیبِ کبریاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمسے ایسی ہی مَحَبَّت ہونی چاہئے کیونکہ یہی اس کی زِندگی کا سب سے قیمتی اَثاثہ ہے ۔
تُمہاری یاد کو کیسے نہ زِندگی سمجھوں
یہی تو ایک سہارا ہے زِندگی کے لئے
میرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رَحْمتِ عالَم
میں جی رہا ہوں زَمانے میں آپ ہی کے لئے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - بخاری ، کتاب الایمان والنذور ، باب کیف کانت یمین النبیصلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ۴ / ۲۸۳ ، حدیث : ۶۶۳۲
2 - بخاری ، کتاب الایمان ، باب حب الرسول من الایمان ، ۱ / ۱۷ ، حدیث : ۱۵