میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!والدین ، بھائی بہن ، اَوْلاداورمال وجائیدادسے مَحَبَّت انسان میں فِطری طور پر ہوتی ہے ۔ اگرکوئی شخص اپنے اَہْل وعِیال اور عزیز واَقارِب کو بُھلا کر ان کی مَحَبَّت کو دل سے نکال بھی دے تو اس کے اِیمان میں کوئی خَرابی نہیں آئے گی اور اس کااِیمان بَدَسْتُورقائم رہے گا ، کیونکہ ان اَفْرادکوماننا ، ان کی مَحَبَّت کودل میں بَسائے رکھنا ، اِیمان کے لئے ضروری نہیں جبکہرَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم پرایمان لانا ، آپ کیتَعْظِیْمکرنا ، آپ سے مَحَبَّت رکھنا ، ایمان کے لئے جُزْوِلَایَنْفَک( یعنی وہ حصہ جوجُدانہ ہوسکے ) ہے ، لہٰذاکامل مومن کے لئے ضَروری ہے کہ اسے تمام رِشْتو ں اور کائنات کی ہر شے سے بڑھ کرمحبوب تَرین سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمکی ذات ہو ۔
ہر شے سے محبوب :
بخاری شریف میں ہے کہ حضرت سیِّدُناعَبْدُاللہبن ہشامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کرتے ہیں : ہم بارگاہِ رسالت میں حاضرتھے ، آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے حضرت سیِّدُناعُمَر فارُوقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکاہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑرکھاتھا ۔ سیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کی : ’’ لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ اِلَّا مِنْ نَفْسِيیعنییَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہرچیزسے زِیادہ محبوب ہیں ۔ ‘‘ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : ’’ لَاوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهٖ حَتّٰى اَكُوْنَ اَحَبَّ اِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَیعنی نہیں! اس ذات کی قسم!جس کے قبضَۂ قُدْرت میں میری جان ہے !( اے عمر!تمہاری مَحَبَّت اس وقت تک کامل نہیں ہو گی) جب تک میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زِیادہ محبوب نہ ہوجاؤں ۔ ‘‘
سیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے عرض کی : ’’ وَاللّٰهِ لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ نَفْسِيْیعنی یَارَسُوْلَ