Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
115 - 541
اور رہتی دُنیا تک رہیں گے  ۔ مگر اُس بدبخت نے مال ودولت کی ہوس  کے نَشے میں بدمست  ہوکراپنی آخرت کے ساتھ ساتھ دُنیابھی تباہ وبربادکرڈالی ، واقعی دُنیا کی مَحَبَّت ہر فِتْنہ وفَساد کا سبب ہے  ۔ چنانچہ
مال ودولت اوردنیاکی محبت کاوبال : 
	حضرت سیِّدُناحسن بصریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے روایت ہے : حُبُّ الدُّنْیارَاْسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ یعنی دُنیا کی مَحَبَّت ہر بُرائی کی جڑہے ۔ (1) 
	فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے : جسے دُنْیاکی مَحَبَّت کا شربت پِلایا گیا ، وہ تین تکلیف دِہ وپریشان کُن  چیزوں میں ضرورمبتلا ہو گا : ( ۱) …ایسی سختی جس سے اس کی تھکن دُورنہ ہوگی ، ( ۲) … ایسی حرص جس سے وہ غَنی نہ ہوگا( ۳) …ایسی خواہش جس کی تکمیل نہ کرسکے گا ۔ کیونکہ دُنیا طالِبہ( طلب کرنے والی) اورمطلوبہ ( جسے طلب کیا جائے ) ہے ، لہٰذا جس نے دُنیا کو طلب کیا ، آخرت اس کے مرنے تک اسے تلاش کرتی رہے گی ، جب وہ مرجائے گا تو وہ اسے پکڑلے گی اور جس نے آخرت طلب کی تودُنیا اسے ڈھونڈتی رہے گی یہاں تک کہ وہ اس میں سے اپنا پُورارِزْق حاصل کرلے ۔ (2) 
	ایک روایت میں ہے کہ دو بھوکے بھیڑیے اگر بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑدیئے جائیں تو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے ، جتناکہ مال ودولت کی حرص اور حُبّ ِجاہ انسا ن کے دِین کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ (3) 



________________________________
1 -   شعب الایمان ، باب فی الزھدوقصرالامل ، ۷ /  ۳۳۸ ، حدیث : ۱۰۵۰۱
2 -   معجم کبیر ، ۱۰ /  ۱۶۲ ، حدیث : ۱۰۳۲۸
3 -   ترمذی ، کتاب الزھد ، باب ما جاء فی اخذ المال ، ۴ / ۱۶۶ ، حدیث : ۲۳۸۳