اَلبتّہ اگر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا یا بلا وجہِ شرعی کسی پراِظْہار کرکے ناشُکری کے اَلْفاظ مُنہ سے نکالنے کی نادانی کرڈالی تویادرکھئے !ثواب حاصل ہوناتوکُجا ، اُلٹاخسارے کا باعث ہوجائے گا ۔ چنانچہ
بے صبری کانقصان :
مدینے کے تاجدار ، محبوبِ پروردگارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ عبرت نشان ہے : مصیبت کے وقت رانوں پرہاتھ مارنا ، اَجرکوبربادکرديتاہے ۔ (1)
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعمربن خطابرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ جسے کوئی مُصیبت پہنچے پھروہ اس کی وجہ سے اپنے کپڑے پھاڑے يا رُخسار( گال) پیٹے يا گریبان چاک کرے يابال نوچے توگويااس نے اپنے رَبّعَزَّ وَجَلَّسے جنگ کے لئے نیزہ اُٹھا ليا ۔ (2)
دعاہے کہاللہعَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھی اسیران وشُہَدائے کربلارِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکے صَدْقے مُصیبتوں پر صبر کرنے اور ایسے موقع پر شکوہ و شکایت کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پلیدکیدنیااورمال دولتسے مَحَبَّت ہی کی وجہ سے یہ سانِحہ ہوا ، اس ظالمِ بَد اَنْجام کو امامِ عالی مقام ، سیِّدُناامام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی ذاتِ گرامی سے اپنے اِقْتِدارکوخطرہ محسوس ہوتاتھا ، حالانکہ حضرت سیِّدُناامام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکودُنیائے ناپائیدارسے کیاسروکار!آپ تواُمَّتِ مُسلمہ کے دِلوں کے تاجدارتھے ، ہیں
________________________________
1 - مسندفردوس ، ۲ / ۴۲ ، حدیث : ۳۷۱۷
2 - الکبائرللذھبی ، الکبیرة التاسعة والاربعون ، ص۲۲۶