زِنْدگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اورمیں تم سے اور میری وَفات بھی تمہارے لیے بہتر ، تمہارے اعمال مجھ پر پیش کئے جائیں گے ، جب میں کوئی بھلائی دیکھوں گا توحمدِ اِلٰہی بجالاؤں گا اور جب بُرائی دیکھوں گا توتمہاری بخشش کی دُعاکروں گا ۔ ‘‘ (1)
مشہورمفسرقرآن ، حکیْمُ الاُمَّت ، مُفْتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : نبیصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّماپنے ہراُمّتی اوراس کے ہرعمل سے خبردارہیں ۔ حُضُورِاَنْورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمکی نگاہیں اَندھیرے ، اُجالے ، کھلی ، چھپی ، مَوْجُودومَعْدُوم ہرچیزکودیکھ لیتی ہیں ۔ جس کی آنکھ میںمَازَاغکاسُرمہ ہو ، اس کی نگاہ ہمارے خواب وخَیال سے زِیادہ تیزہے ، ہم خواب وخیال میں ہرچیزکودیکھ لیتے ہیں ، حُضُورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمنگاہ سے ہرچیز کا مُشاہَدہ کرلیتے ہیں ۔ صُوفیاءفرماتے ہیں کہ یہاں اعمال میں دل کے اعمال بھی داخل ہیں ، لہٰذاحُضُورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمہمارے دِلوں کی ہرکیفیّت سے خبردارہیں ۔ (2)
تم ہو شہید و بصیر اور میں گنہ پر دلیر
کھول دو چشْمِ حیا تم پہ کروڑوں دُرود(3)
شعر کی وضاحت : اے میرے پیارے نبی( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) آپ کواللہ تعالیٰ نے کائنات کے ذرّے ذرّے پہ گواہ بنا کر بھیجا اور جہاں کا کوئی گوشہ آپ سے پوشیدہ نہ رہا ، آپ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اوریہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ میں گناہوں پہ کس قَدَرجری و دلیرہوں ، میری شرم و حیاء کی آنکھ کھول دیں تاکہ گناہ کرتے ہوئے شرما جاؤں ، آپ( صَلَّی
________________________________
1 - مسندبزار ، زاذان عن عبد اللّٰہ ، ۵ / ۳۰۸ ، حدیث : ۱۹۲۵
2 - مراٰۃ المناجیح ، ۱ / ۴۳۹
3 - حدائق بخشش ، ص۲۶۶