ہونے کی اِجازَت مانگو ۔ ‘‘ اس نے واپس آکرکہا : ’’ میں نے بارگاہِ رسالت میں آپ کا ذِکْر تو کِیاہے مگرحضورنبی پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمنے کوئی جواب ارشادنہیں فرمایا ۔ ‘‘ کچھ دیر بعدمیں نے پھرکہاکہ ’’ میری حاضری کی اِجازَت مانگو ۔ ‘‘ وہ گیااورواپس آکرکہا : ’’ میں نے آپ کاذِکْرکِیامگرکوئی جواب نہیں ملا ۔ ‘‘ میں کچھ کہے بغیرواپس پَلْٹاتوغُلام نے آوازدی کہ
’’ آپ اَنْدرآجائیے !اِجازَت مل گئی ہے ۔ ‘‘ چُنانچہ میں اَنْدرگیاآپ کوسلام کِیا ، آپ ایک چَٹائی پرٹیک لگائے تشریف فرماتھے ، جس کے نِشانات آپ کے پہلوپرواضِح نظرآرہے تھے ، پھرمیں کھڑے کھڑے آپ کی دِل جُوئی کے لئے عرض گُزارہوا : اَسْتَاْنِسُ يَارَسُوْلَ اللہیعنی یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم!میں آپ کے ساتھ باتیں کرکے آپ کومانُوس کرنا چاہتاہوں ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے اَندازہ لگایئے کہ حضرت سیِّدُنافارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکویہ بھی گوارا نہ تھاکہ سرکارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکسی تکلیف یا غم میں مبُتلاہوں ، اسی لئے آپ نے پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکومانُوس کرناچاہا اوربِالآخر آپ اپنے اس اِرادے میں کامیاب بھی ہوگئے اوررَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُن کی باتوں پرمُسکرا دئیے ۔ ذرا غور کیجئے ! ایک طرف صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کایہ عالَم ہے کہ وہ آپ کو غمزدہ دیکھ کر اُداس ہوجاتے اور آپ کی دِل جُوئی کے لئے طرح طرح کی کوشش کرتے اور ایک ہم ہیں کہ شب وروز گُناہوں میں بَسرکرتے ہوئے حضورنَبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ذاتِ با برکت کواَذِیَّت پہنچاتے ہیں مگرہمیں اس کاذرابھی اِحْساس نہیں ۔ یادرکھئے !اس بات میں شک نہیں کہ آج بھی آپ اپنے اُمّتیوں کے تمام اَحْوال کومُلاحَظہ فرماتے ہیں ۔ چنانچہرَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمارشادفرماتے ہیں : ’’ میری
________________________________
1 - بخاری ، کتاب النکاح ، باب موعظة الرجل ابنتہ لحال زوجها ، ۳ / ۴۵۹ ، حدیث : ۵۱۹۱ ، ملتقطًا