نے حضرت سیِّدُناامام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکوشہیدکِیاہے ، اگروہاللہتعالیٰ کے فضل وکرم سے بخشے بھی گئے تورسولِ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوکیامُنہ دکھائیں گے ۔ خداعَزَّ وَجَلَّ کی قسم! اگر حضرت سیِّدُنا امام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی شہادت میں میرا دَخْل ہوتا اور مجھے جنّت ودوزخ کااِخْتیاردِیاجاتاتو میں دوزخ اِخْتیارکرتا ، اِس خوف سے کہ جنّت میں رسولِ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے سامنے کس منہ سے جاؤں گا ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پلید پر چُونکہ اپنی حکومت و سَلْطَنَت بچانے کا بھوت سوار تھا ، لہٰذا اِس بدبخت نے اِقْتِدار کے نشے میں بَد مَسْت ہوکر گلشَنِ فاطمہ کو اِس قدربے دَرْدی کے ساتھ پامال کِیا کہ سُن کرجسم کارَوآں رَوآں کانپ اٹھتا ، دل رَنْجِیْدہ ہو جاتا اور آنکھوں سے بے ساخْتہ اَشک رَواں ہوجاتے ہیں ۔ بہرحال یزیدیوں کے اَنْجامِ بد سے یہ بھی پتا چلا کہ اللہوالوں کی دُشمنی دُنیا و آخرت میں خَسارے کا باعث ہے ، کیونکہ واقِعۂ کربلامیں جتنے اَفرادشہیدہوئے ، وہ سب کے سباللہعَزَّ وَجَلَّکے مُقَرَّب ترین اَولیائے کِرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَاممیں سے تھے اورجوبدنصیباللہعَزَّ وَجَلَّکے اَولیاسے دُشمنی رکھتاہے ، اُسے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے اعلانِ جنگ دِیا جاچکا ہے ۔ چُنانچہ
اعلانِ جنگ :
حضورنَبِیِّ اَکْرَم ، نُوْرِمُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبیان کرتے ہیں کہاللہعَزَّ وَجَلَّ ارشادفرماتاہے : مَنْ عَادَى لِيْ وَلِيًّافَقَدْاٰذَنْتُهٗ بِالْحَرْبِیعنی جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی کی ، میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں ۔ (2)
________________________________
1 - تنبیہ المغترین ، الباب الاوّل ، من اخلاق السلف الصالح ، ص۴۷
2 - بخاری ، کتاب الرقاق ، باب التواضع ، ۴ / ۲۴۸ ، حدیث : ۶۵۰۲