وہ تَخْت ہے کس قَبْر میں وہ تاج کہاں ہے
اے خاک بتا زورِ یزید آج کہاں ہے
نہ ہی شِمَر کا وہ سِتَم رہا نہ یزید کی وہ جَفا رہی
جو رہا تو نام حُسَیْن کا ، جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اندازہ کیجئے کہ اہْلِ بَیْتِ اَطْہارعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ساتھ دُشمنی رکھنے اور اُنہیں اَذِیَّت پہنچانے والوں کا کیسا بدترین اَنْجام ہوتاہے کہ مرنے کے بعد اُنہیں کَفَن بھی نصیب نہیں ہوتا ، دُنیا میں بھی ذِلَّت اُن کا مُقدّر بن جاتی ہے اورآخرت میں بھی رسوائی اور جہنم کی آگ کے مستحق ہوتے ہیں ۔ چنانچہ
اہل بیت کوتکلیف دینے کاانجام :
مکی مدنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس نے میرے اہْلِ بَیْت پر ظُلم کِیا اور مجھے میری عِترَت( یعنی اولاد) کے بارے میں اَذِیَّت دی ، اُس پر جنَّت حرام کر دی گئی ۔ (1)
ایک روایت میں ہے کہ اگر کوئی شخص بَیْتُاللہشریف کے ایک کونے اورمقامِ ابراہیم کے درمیان کھڑے ہوکرنَماز پڑھے ، روزے رکھے اور پھر اہْلِ بَیْت کی دشمنی پر مر جائے تو وہ جہنّم میں جائے گا ۔ (2)
وہ رسولُ اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے ؟
تابعی بُزرگ حضرت سیِّدُناامام حسن بصریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جن لوگوں
________________________________
1 - برکات آل رسول ، ص ۲۵۹
2 - مستدرک ، کتاب معرفة الصحابة ، باب مبغض اهل البیت الخ ، ۴ / ۱۲۹ ، حدیث : ۴۷۶۶