کے ( کٹے ہوئے ) سرلاکرمسجدکے صحن میں رکھے گئے تو میں بھی اُن کے پاس گیا ، لوگ کہنے لگے ”آگیاآگیا“( میں نے دیکھا) توایک سانپ آیاجوتمام سروں کے درمیان سے ہوتاہوا عُبَـیْدُاللہبنِ زِیادبَدنِہادکے ( سرکے پاس پہنچ کراُس کے ) نَتْھنوں میں داخل ہوگیااورتھوڑی دیرٹھہرکرنکلاپھرچلاگیا ، حتّٰی کہ( نگاہوں سے ) اوجھل ہوگیا( کچھ ہی دیربعد) لوگ پھرکہنے لگے ”آگیاآگیا“دو یاتین مرتبہ ایسا ہی ہوا ۔ (1) ( اَلْاَمَان وَ الْحَفِیْظ)
شُہَداکاخون رنگ لاتاہے :
صَدْرُالْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفتی سیِّدمحمدنعیْمُ الدِّین مُرادآبادیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اُنہیں( یعنی یزیدیوں کو) نہیں معلوم تھا کہ خُونِ شُہَداء رنگ لائے گا اور سَلْطَنَت کے پُرزے اُڑجائیں گے ، ایک ایک شخص جو قتْلِ حسین میں شریک ہواہے ، طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوگا ، وہی فُرات کاکَنارہ ہوگا ، وہی عاشورہ( یعنی10مُحَرَّمُ الْحَرام)
کادن ، وہی ظالموں کی قوم ہوگی اور مُختار کے گھوڑے اُنہیں روندتے ہوں گے ، اُن کی جماعتوں کی کثرت اُن کے کام نہ آئے گی ، اُن کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے ، گھرلُوٹے جائیں گے ، سُولیاں دی جائیں گی ، لاشیں سڑیں گی ، دُنیا میں ہر شخص تُف تُف کرے گا ، اِس ہلاکت پر خُوشی منائی جائے گی ، مَعْرِکَۂ جنگ میں اگرچہ اُن کی تعداد ہزاروں کی ہوگی مگر چُوہوں اور کُتّوں کی طرح اُنہیں جان بچا نی مُشکل ہوگی ، جہاں پائے جائیں گے ماردئیے جائیں گے ، دُنیا میں قیامت تک اُن پر نفرت و مَلامت کی جائے گی ۔ (2)
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب المناقب ، باب مناقب ابی محمد الحسن الخ ، ۵ / ۴۳۱ ، حدیث : ۳۸۰۵
2 - سوانح کربلا ، ص۱۸۴