اے تِشنگانِ خونِ جوانانِ اہلبیت
دیکھا کہ تم کو ظُلم کی کیسی سزا ملی
کُتّوں کی طرح لاشے تمہارے سڑا کیے
گُھورے پہ بھی نہ گور کو تمہاری جا مِلی
رُسوائے خلق ہو گئے برباد ہو گئے
مردُودَو!تم کو ذِلَّتِ ہر دَوسرا ملی
تم نے اُجاڑا زَہرا کا بوستان
تم خود اُجڑ گئے تمہیں یہ بد دُعا ملی
دُنیا پرستو! دین سے منہ موڑ کر تمہیں
دُنیا ملی نہ عیش و طَرب کی ہوا ملی
آخر دِکھایا رنگ شہیدوں کے خون نے
سر کَٹ گئے اَماں نہ تمہیں اِک ذرا ملی
پائی ہے کیا نعیمؔ اُنہوں نے ابھی سزا
دیکھیں گے وہ جحیم میں جس دن سزا ملی(1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ توتھایزیدیوں اور یزیدکے دستِ راست اِبْنِ زِیاد بَدنِہادکے بدترین اور ذِلَّت ناک اَنْجام کامَجْمُوعی اورمُخْتَصرتذکرہ کہ کس طرح مُختار ثَقَفی کے حکم پراُس کے لشکرنے یزیدی فَوج کے ایک ایک شخص کومَوت کے گھاٹ اُتارا ، اب
________________________________
1 - سوانح کربلا ، ص۱۸۱