ان پربَدبَخْتی اورشیطانیّت غالِب آچکی تھی ، لہٰذااُن پرامامِ عالی مقام ، امام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی مُخْلِصانہ نصیحتوں اور اِرشادات کا کوئی اَثر نہ ہوا ، کیونکہ وہ خُونخوار دَرِنْدے تو آپ کے خُون کے پیاسے تھے ، لہٰذا اِن نصیحتوں کے باوُجود آپ سے جنگ کرنے پر بَضِد رہے ۔
رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کااعلان جنگ :
غَیْب دان آقا ، مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوچُونکہ واقِعۂ کربلاکا پہلے ہی سے عِلْم تھا اور جانتے تھے کہ میرا کلمہ پڑھنے والے ہی میرے اہْلِ بَیْت کو خاک و خُون میں نہلائیں گے ، لہٰذا وِصالِ ظاہری سے قَبْل ہی حضرت سیِّدُناعَلِیُّ الْمُرْتَضٰی ، حضرت سیِّدَتُنا فاطمۃُ الزّہرااورحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللہُ عَنْہُمْسے ارشادفرمادِیاتھا : اَنَاسِلْمٌ لِّمَنْ سَالَمْتُمْ ، وَ حَرْبٌ لِّمَنْ حَارَبْتُمْیعنی جوتم سے صُلح کرے گا ، میں اُس کے لئے صلح جُوہوں اور جوتم سے جنگ کرے گا ، میں اُس سے جنگ کرنے والا ہوں ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس غلیظ اِقْتِدارکی خاطراُن بَدکِرداروبَداَطْواریزیدیوں نے اللہعَزَّ وَجَلَّاوراُس کے رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے لڑائی مول لیتے ہوئے میدانِ کربلامیں خاندانِ اَہْلِ بَیْت پرظُلم وسِتَم کی آندھیاں چلائیں ، وہ اِقْتِداراُن کے لئے تَباہی و بَربادی کاپروانہ ثابت ہوا ۔ یُوں تو دِین کی مَدَد و نُصْرت کی سعادت اَہْلِ حق کو ہی حاصل ہوتی ہے ، مگربعض اَوْقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہعَزَّ وَجَلَّظالموں ، نافرمانوں اور فاجِروں کو اِقْتِدار عطا کرکے اُن کے ذریعے بھی اپنے دِین کا کام لے لیتا اور ظالموں کو اُن کے ہاتھوں ہلاک کرواتا ہے ۔ جیساکہ پارہ8 ، سورۃُ الْاَنْعام ، آیت نمبر129 میں ارشادِ رَبّانی ہے :
________________________________
1 - ابن ماجہ ، کتاب السنة ، باب فی فضائل اصحاب رسول اللّٰہ ، فضل الحسن و الخ ، ۱ / ۹۷ ، حدیث : ۱۴۵