Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
60 - 341
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتاہے: ﴿لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَفْرَحُوۡنَ بِمَاۤ اَتَوۡا وَّیُحِبُّوۡنَ اَنۡ یُّحْمَدُوۡا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوۡا فَلَا تَحْسَبَنَّہُمْ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۚ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۸۸﴾﴾ (پ۳، آل عمران: ۱۸۸) ترجمۂ کنز الایمان: ’’ہرگز نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کئے پر اور چاہتے ہیں کہ بے کئے اُن کی تعریف ہو ایسوں کو ہرگز عذاب سے دور نہ جاننا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔‘‘
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی  ’’خزائن العرفان‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’یہ آیت یہود کے حق میں نازل ہوئی جو لوگوں کو دھوکا دینے اور گمراہ کرنے پر خوش ہوتے اور باوجود نادان ہونے کے یہ پسند کرتے کہ انہیں عالم کہا جائے مسئلہ: اس آیت میں وعید ہے خود پسندی کرنے والے کے لئے اور اس کے لئے جو لوگوں سے اپنی جھوٹی تعریف چاہے جو لوگ بغیر علم اپنے آپ کو عالم کہلواتے ہیں یااسی طرح اورکوئی غلط وصف اپنے لئے پسند کرتے ہیں انہیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔‘‘ 
حدیث مبارکہ، برا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے:
حضرت سیِّدُنااَ نَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ نبی رحمت،شفیعِ امّت صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:’’کسی انسان کے برا ہونے کے