Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
61 - 341
لیے اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ اس کے دین یا دنیا کے معاملے میں اس کی طرف انگلیوں سے اشارے کریں (یعنی اس کی تعریف کریں ) البتہ جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ محفو ظ فرمائے۔(1)
 امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا مولا علی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  ارشاد فرماتے ہیں : ’’خرچ کرو لیکن شہرت نہ چاہو، اپنی شخصیت کو اس طر ح بلند نہ کرو کہ تمہاراذکر کیا جائے اور لوگ تمہیں جانیں بلکہ اپنے آپ کو چھپا کر رکھو اور خاموشی اختیار کرو کہ اس طرح تم محفو ظ رہوگے، نیک لوگ تم سے خوش ہوں گے اور بد کاروں کو غصہ آئے گا۔‘‘(2)
حُبِّ جاہ کا حکم:
حُبِّ جاہ (لوگوں میں ناموری اور شہرت چاہنا ) ایک قبیح (بہت برا ) اور نہایت ہی مذموم (قابل مذمت ) امرہے، بلکہ گمنامی یعنی اپنے آپ کو لوگوں میں مشہور ومعروف نہ کروانا قابل تعریف ہے۔ البتہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اگر کسی شخص کو اپنے دین کو پھیلانے کےلیے مشہور کردے اور اس میں اس کا کوئی دخل نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ حب جاہ ایک ایسا امر ہے جو بسا اوقات دین کو بھی تباہ وبرباد کردیتا ہے ۔ اس لیے اس سے اپنے آپ کو بچانا بہت ضروری ہے۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنا بشر حافی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ’’میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو اپنی شہرت چاہتا ہو اور اس کا دین تباہ وبرباد اور وہ خود ذلیل وخوار نہ ہوا ہو۔‘‘ (3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…شعب الایمان للبیھقی، باب فی اخلاص العمل للہ۔۔۔الخ، ج۵، ص۳۶۶، حدیث۶۹۷۷۔
2…لباب الاحیاء،ص۲۷۳۔
3…احیاء العلوم، کتاب ذم الجاہ والریاء، بیان ذم الشھرۃ۔۔۔الخ، ج۳، ص۳۳۹۔