السَّلَام کے علاوہ نبیوں کے سُلطان رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی بھی پیاری پیاری سنت ہےلہٰذا اسے سنت سمجھ کر اختیار کرنا چاہئے۔انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام نے کسب کے لئے مختلف پیشے اپنائے۔چنانچہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام اولاً کپڑا سازی کا کام کِیا کرتے تھے پھرکھیتی باڑی کرنے لگے۔حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام لکڑی کا پیشہ،حضرت اِدْرِیْس عَلَیْہِ السَّلَام درزی گری، حضرت ہُود و صالح عَلَیْہِمَاالسَّلَام تجارت،حضرت اِبراہیم و لُوط عَلَیْہِمَا السَّلَام کھیتی باڑی اور حضرت شُعَیْب عَلَیْہِ السَّلَام جانور پالتے تھے۔اسی طرح حضرت مُوسیٰ کَلِیۡمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بکریاں چراتے،حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام زِرَہ(جنگ میں استعمال ہونےوالا فولاد کا جالی دار کرتا) بناتے،حضرت سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام پوری دنیا کے بادشاہ ہونے کے باوجود پنکھے اور زنبیلیں بنایا کرتے تھےاورہمارے پیارےآقا سیِّدُ الانبیاء احمدِ مُجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے تجارت کواپنی ذات ِ بابرکت سے شرف بخشاہے۔(1)
بیان کردہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ رزقِ حلال کے حصول کیلئے انبیائےکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام نے بھی صنعت و تجارت کو اختیار کیا،اس بات میں تو کسی شک و شبہے کی گُنجائش نہیں کہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہر قسم کی برائیوں اور گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ،اگر کسب و تجارت میں برائیوں کا اِرْتکاب ضروری ہوتا یا اس میں بذاتِ خود کوئی خرابی ہوتی تو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہرگز ہرگز اسے اختیارنہ فرماتے ،
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…مراٰة المناجیح ، ۴/۲۲۸، ملخصاً