عطا ہو خوفِ خدا خدارا دو الفتِ مصطَفٰے خدا را
کروں عمل سنّتوں پہ ہر دم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کبھی ننگے سر نہ دیکھا
’’تذکِرۃُ الْاَولیاء‘‘ میں ہے، سیِّدُنا دائود طائی رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : میں امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی خدمت میں بیس سال حاضر رہا۔خَلوت ہو یاجَلوت (یعنی لوگوں کے درمیان ہوں یا ا کیلے)، کبھی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ننگے سر دیکھا، نہ کبھی پاؤں پھیلائے دیکھا۔ ایک بار عرض کی: حضور! تنہائی میں توپائوں پھیلا لیا کریں ۔ فرمایا: ’’مَجمع میں تو لوگوں کا احتِرام کروں اور تنہائی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا احتِرام نہ کروں ، یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا۔‘‘(تذکرۃُا لاولیاء ۱۸۸)
اُستاد کے مکان کی طرف پاؤں نہ پھیلاتے
’’ اَلْخَیْراتُ ا لْحِسان‘‘ میں ہے :آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ زندَگی بھر اپنے استاذِ محترم سیِّدُنا امام حَمّادعلیہ رحمۃُ اللہ الجواد کے مکانِ عَظَمت نشان کی طرف پائوں پھیلا کر نہیں لیٹے حالانکہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مکانِ عالی شان اور استاذِ محترم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے مکانِ عظیم الشّان کے درمِیان تقریباً سات گلیاں پڑتی تھیں !( اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۸۲)