نے فرمایا:’’ کیا تم ایسے شخص پر اعتِراض کرتے ہو جس نے پینتالیس سال تک پانچوں نَمازیں ایک ہی وُضو سے ادا کیں اور وہ ایک رَکْعَتمیں پورا قرآن کریم خَتْم کرلیتے تھے اور میرے پاس جو کچھ فِقْہْ ہے وہ انہیں سے سیکھا ہے۔‘‘ روایت میں ہے:شُروع میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ساری رات عبادت نہیں کرتے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک بار کسی کو یہ کہتے ہوئے سُن لیا کہ’’ ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ساری رات سوتے نہیں ہیں ۔ ‘‘ چُنانچِہ اُس کے حُسنِ ظن کی لاج رکھتے ہوئے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تمام رات عبادت شُروع کردی۔
(اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۵۰ )
تری سخاوت کی دھوم مچی ہے، مُراد منہ مانگی مل رہی ہے
عطا ہو مجھ کو مدینے کا غم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ماہِ رمضان میں 62خَتْمِ قراٰن
امام ابو یُوسُف رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : امامِ اعظم عَلَیْہ رَحمَۃُ اللہ الاکرم رَمَضانُ المبارَک میں مَع عیدالفِطْر62قرآنِ پاکخَتْم کرتے، (دن کو ایک، رات کو ایک، تراویح کے اندر سارے ماہ میں ایک اور عید کے روز ایک) اور مال میں سخاوت کرنے والے تھے، علم سکھانے میں صابِر(یعنی صبر کرنے والے) تھے، اپنے حق میں کئے جانے والے اعتِراضات کو سنتے تھے، غصےّ سے کوسوں دور تھے۔ (اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۵۰ )