Brailvi Books

اشکوں کی برسات
7 - 36
مستقل قِیام اختِیار کرلیا۔ میں نے اپنی مدّتِ قِیام میں ، امامِ اعظم  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو دن میں کبھی بے روزہ اور رات کو کبھی عبادت و نوافِل سے غافِل نہیں دیکھا ۔  ا لبتّہ ظہر سے قَبل آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ تھوڑا سا آرام فرما لیا کرتے تھے۔ (اَ لْمَناقِب  لِلْمُوَفَّق  ج ۱ ص۲۳۰تا۲۳۱ کوئٹہ) حضرتِ سیِّدُنا ابنِ ابی مُعاذ رحمۃُاللہ تعالٰی علیہ کی رِوایت ہے، مِسْعَر بِن کِدامعلیہ رَحمۃُ اللہِ السَّلامبے حد خوش نصیب تھے کہ ان کی وفات امامِ اعظم  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی مسجِد میں سَجدے کی حالت میں ہوئی۔ (اَیضاً ص ۲۳۱) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
جو بے مثال آپ کا ہے تقویٰ، تو بے مثال آپ کا ہے فتویٰ
ہیں علم و تقویٰ کے آپ سنگم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
 تیس سال مسلسل روزے 
	’’ اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان‘‘ میں ہے، آپ نے مسلسل تیس سال روزے رکھے، تیس سال تک ایک رَکعَت میں قرآنِ پاک خَتْم کرتے رہے، چالیس (بلکہ 45)سال تک عِشا ئکے وُضُو سے فجر کی نَماز ادا کی، جس مقام پر آپ کی وفات ہوئی اُس مقام پر آپ نے سات ہزاربار قرآنِ پاک خَتْم کئے۔ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مبارَک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے سامنے امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم پر کسی نے اعتِراض کیا تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ