Brailvi Books

اشکوں کی برسات
5 - 36
لُطف و کرم تھا۔ مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں جب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روضۂ پُر انوار پر اسطرح سلام عرض کیا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنتو روضۂ انور سے جواب کی آواز آئی: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یَا اِمَامَ الْمُسْلِمِیْن۔
(تذکرۃُ الاولیاء ص۱۸۶ انتشارات گنجینہ تہران) 
تمہارے دربار کا گدا ہوں ، میں سائلِ عشقِ مصطَفٰے ہوں
کرو کرم بہرِ غوثِ اعظم ، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تاجدارِ رسالت  کی بِشارت 
	سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جب تَحصیلِ علم سے فراغت حاصِل کرلی تو گوشہ نشینی کی نیَّت فرمائی۔ ایک رات جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خواب میں زیارت ہوئی۔ میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابو حنیفہ!   اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کو میری سنَّت زندہ کرنے کیلئے پیدا فرمایا ہے، آپ گوشہ نشینی کا ہرگز قصد(یعنی ارادہ) نہ کریں ۔‘‘ (تذکرۃُ الاولیاء ص۱۸۶) 
عطا ہو خوفِ خدا  خدارا، دو الفتِ مصطَفٰے  خدارا
کروں عمل سنّتوں پہ ہر دم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد