حنفیوں کے لئے مغفِرت کی بِشارت
سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے اپنی زندَگی میں پَچپن(55) حج کئے۔ جب آخِری بار حج کی سعادت حاصل کی تو خُدّامِ کعبۂ مُشَرَّفہ نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خواہِش پر بابُ الکعبہ کھول دیا، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ بَصَد عجز و نیاز اندر داخِل ہوئے اور بیتُ اللہکے دو سُتُونوں کے درمِیان کھڑے ہوکر دو۲ رَکعَت میں پورا قرآنِ پاکخَتْم کیا ، پھر دیر تک رو رو کرمُناجات کرتے رہے، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مشغول دعا تھے کہ بیتُ اللہ کے ایک گوشے (یعنی کونے)سے آواز آئی: ’’تم نے اچّھی طرح ہماری مَعرِفت (یعنی پہچان) حاصِل کی اورخُلوص کے ساتھ خدمت کی،ہم نے تم کو بخشا اورقِیامت تک جو تمہارے مذہب پر ہوگا (یعنی تمہاری تقلید کرے گا) اُس کو بھی بخش دیا۔‘‘ (دُرِّمُختار ج ۱ ص ۱۲۶۔۱۲۷) اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہم کس قَدَر خوش نصیب ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا دامنِ کرم ہمارے ہاتھوں میں آیا ۔
مَروں شہا ! زیرِسبز گنبد، ہو میرا مدفن بقیعِ غَرقَد
کرم ہو بَہرِ رسولِ اکرم ، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
روضۂ شاہِ اَنام سے جوابِ سلام
ہمارے امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم پرشَہَنشاہِ اُمم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بے حد