لگاتے اور داڑھی مبارَک میں کنگھی کرتے تھے اور اکثر سرِ مبارک پر کپڑا رکھتے تھے یہاں تک کہ وہ کپڑا تیل سے تر رہتا تھا (اَ لشَّمائِلُ ا لْمُحَمَّدِیَّۃ لِلتِّرمِذی ص۴۰)معلوم ہوا’’سر بند ‘‘ کا استعمال سنّت ہے ،اسلامی بھائیوں کو چاہئے کہ جب بھی سر میں تیل ڈالیں ،ایک چھوٹا سا کپڑاسر پر باندھ لیا کریں ،اِس طرح اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّٹوپی اور عِمامہ شریف تیل کی آلُودَگی سے کافی حد تک محفوظ رہیں گے۔اَلْحَمْدُ للہ عَزَّ وَجَلَّ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ کا برسہا برس سے’’سر بند ‘‘ استعمال کرنے کا معمول ہے {2}فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:’’ جس کے بال ہوں وہ ان کا احتِرام کرے ‘‘(سُنَنِ ابوداوٗد ج ۴ ص ۱۰۳ حدیث۴۱۶۳)یعنی انہیں دھوئے ، تیل لگائے اور کنگھی کرے
(اَشِعۃُ اللّمَعات ج۳ ص ۶۱۷ )
{3} حضرتِ سیِّدُنا نافِع رضی اللہُ تعالٰی عنہسے روایت ہے : حضرتِ سیِّدُناابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما دن میں دو مرتبہ تیل لگاتے تھے(مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہج۶ ص۱۱۷) بالوں میں تیل کا بکثرت استعمال خُصُوصاً اہلِ علم حضرات کے لئے مفید ہے کہ اس سے سر میں خشکی نہیں ہوتی ، دِماغ تر اورحافِظہ قوی ہوتا ہے {4} فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: ’’جب تم میں سے کوئی تیل لگائے تو بَھنووں (یعنی اَبر وئوں )سے شروع کرے، اس سے سر کا درد دُور ہوتا ہے‘‘ (اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص۲۸حدیث ۳۶۹){5}’’کَنْزُ الْعُمّال‘‘میں ہے : پیارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب تیل استعمال فرماتے تو پہلے اپنی اُلٹی ہتھیلی پر تیل ڈال لیتے تھے،پھر پہلے دونوں اَبروؤں پر پھر دونوں آنکھوں پر