Brailvi Books

اشکوں کی برسات
28 - 36
تھی۔ بغدادِ معلّٰی میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا مزارِ فائض الانوار آج بھی مَرجَعِ خَلائق ہے۔
پھر آقا  بغداد میں بلا کر، وہ روضہ دِکھلائیے جہاں پر
ہیں نور کی بارِشیں چھما چھم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
	مزارِ امامِ اعظم کی برکتیں 
	مفتیٔ حجاز شیخ شَہابُ الدّین احمد بنحَجَرہَیْتَمِی مَکِّی شَافِعِی عَلَیْہ رَحمَۃُ اللہ القوی اپنی مشہور کتاب ’’ اَلْخَیْراتُ الْحِسان فِی مَناقِبِ النُّعمان‘‘ کے باب نمبر 35جس کے عُنوان میں یہ بھی ہے، ’’ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قَبْر شریف کی زیارت حاجتیں پوری ہونے کیلئے مُفید ہے‘‘ میں فرماتے ہیں :جاننا چاہئے کہ علَما اور دیگر حاجت مند حضرات آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مزار شریف کی مسلسل زیارت کرتے رہتے ہیں اور آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس آ کر اپنی حَوائج(یعنی حاجتوں ) کے لئے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو وسیلہ بناتے ہیں اور اس میں کامیابی پاتے ہیں ، ان میں سے(حضرتِ سیِّدُنا ) امام شافِعی عَلَیْہ رَحمَۃُ اللہ القوی بھی ہیں ، جب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ بغداد میں تھے تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مُتَعلِّق مروی ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ میں (حضرتِ سیِّدُنا امام) ابو حنیفہ(رضی اللہ تعالٰی عنہ) سے تَبَرُّک حاصِل کرتا ہوں ، اور جب کوئی حاجت پیش آتی ہے تو دو رَکعَت پڑھ کر ان کی قَبْرِ انورکے پاس آتا ہوں اور اُس کے پاس   اللہ عَزَّوَجَلَّ  سے